اودے پور/چورو:مسلم وو مین پر و ٹیکشن بل کے نام سے مرکزی حکومت کے لوک سبھا سے منظور شدہ بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں مسلم خواتین کی خاموش ریلی کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے راجستھان کے ضلع اودے پور میں خواتین کی زبر دست ریلی نکالی گئی جس میں خواتین کے جم غفیر نے شرکت کی۔
ہزاروں مسلم خواتین با پردہ دوپہر میں ضلع کلیکٹریٹ پہنچیں اور ہاتھوں میں تین طلاق بل کے خلاف لکھے سلوگن کی تختیاں و بینر لئے خاموشی کے ساتھ سرکار کے تین طلاق بل کے خلاف احتجاج کیا۔ آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کی ذمہ داران اورتحفظِ شریعت کمیٹی چورو کے ذمہ دار ن، ڈاکٹر مختار نفیس ، شہر امام پیر انور ندیم القدری، مولانا عبدالجبار ریلی کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مختلف تنظیموں کے کارکنان بھی سرگرم عمل رہے ۔عام تاثر یہ تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آواز پر اتنی بڑی تعداد میں اودے پور کی خواتین کا اس ریلی میں شرکت کرنا اس بات کی علامت ہے کہ مسلمان خواتین شریعت اسلامی سے مطمئن ہیں اور دین و شریعت کے مطابق زندگی گذارنے کاعزم رکھتی ہیں ۔
ریلی میں دعویٰ کیا گیا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کی مرضی کے خلاف ان پر طلاق ثلاثہ بل مسلط کر رہی ہے اور میڈیا کے ذریعے پورے ملک میں یہ تصویر پیش کی جا رہی ہے کہ خود مسلم خواتین اسلامی شریعت کے قوانین سے مطمئن نہیں ہیں لیکن یہ عظیم الشان اور تاریخی ریلی مرکزی گور منٹ کو یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ مسلم خواتین اپنا سب کُچھ قربان کر سکتی ہیں، مگر دین و شریعت سے دست بردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔مقررین نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بل خود مسلمان عور توں کو دشواریوں ، پریشانیوں اور مصیبتوں سے دو چار کرنے والا ہے ، یہ مسلم عورت کے مسائل کا حل نہیں ہے ، بلکہ مزید مسائل پیدا کرنے والا ہے ۔ کمیٹی کی سبھی ذمہ دار خواتین نے ریلی کو خطاب کیا اور اس” کالے مسودہ قا نون” کی جم کر مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ دین شریعت کے تحفظ کے لئے آخری سانس تک جد و جہد کرتے رہینگے اور کسی بھی مرحلے پر ہمارے ارادوں اور عزائم میں کوئی کمزوری نہیں آئیگی ۔کلیکٹر صاحب کو میمورینڈم پیش کرنے والی خواتین کے وفد میں محترمہ بسملہ بانو، مینو خوخر، آفرین بانو،یاسمین چوہان، انیسہ، آفرین بانو، رابیہ خان، شہناز اور دوسری خواتین شامل تھیں۔