گیارہ دن کے حملوں اور خون ریزی کے بعد اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی ہوگئی۔ہندوستانی وقت کے مطابق عمل درآمد کا آغاز آج صبح ساڑھے چار بجے سے ہوگیا۔ اب تک کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔
اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے امریکا کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد جنگ بندی کا فیصلہ کیا۔
11دن میں اسرائیلی حملوں کے دوران 232 فلسطینی شہید اور 1900 سے زائد زخمی ہوئے، شہداء میں 65 بچے اور 39 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ1 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کے گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کی ذمےداری ہے جنگ کے بنیادی اسباب پر غور کے لیے بات چیت کریں۔
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ، اسرائیل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام فریقین سیزفائر پر عمل درآمد کرائیں۔ عالمی برادری اقوام متحدہ سےمل کرفلسطین کی تعمیرنو، بحالی، ترقی کے لیے آگے آئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اورفلسطینی قیادت کی ذمےداری ہےجنگ کے بنیادی اسباب پر غور کے لیے بات چیت کریں۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی حماس اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی دونوں کو امن سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ یہ پیشرفت کرنے کا حقیقی موقع ہے۔ غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔