وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ آئندہ ہفتے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے پروگرام میں شرکت کے لئے بیت المقدس کا دورہ نہیں کریں گے۔
وائٹ ہائٹ ہاؤس نے یہ اعلان ایک ایسے وقت کیا ہے جب ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ مئی کے وسط میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے پروگرام میں خود شریک ہوں گے-
وائٹ ہاؤس نے پیر اور منگل کی درمیانی رات اعلان کیا کہ امریکا کا ایک چھے رکنی وفد بیت المقدس میں امریکی سفارت خانہ کھولے جانے کے پروگرام میں شرکت کرے گا-
پروگرام کے مطابق امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کا پروگرام چودہ مئی یعنی صیہونی حکومت کے قیام کی ستر ویں برسی کے موقع پر انجام پائے گا۔ یہ وہی تاریخ ہے جب پہلی بار سرزمین فلسطین میں غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کی بنیاد رکھی گئی تھی-
ٹرمپ نے چھے دسمبر کو اپنے ایک شیطانی فیصلے کا اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کریں گے اور یہ کہ امریکا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے-
مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس اقدام نے ہر طرح کے ساز باز کے عمل پر خط بطلان کھینچ دیا ہے اور ان کا یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے انسانی حقوق اور عالمی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔