واشنگٹن: امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر مجوزہ پابندی کا اطلاق ان کے ‘دولت مند مسلم دوستوں’ پر نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر اپنی صدارتی مہم کو آگے بڑھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ مسلمانوں میں امریکا کے خلاف نفرت پائی جاتی ہے جس کے باعث امریکا میں مزید حملے ہوسکتے ہیں، اس لیے جب تک اس نفرت کی وجوہات معلوم نہیں کرلی جاتیں اُس وقت تک امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔
ٹرمپ کے اس بیان پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔یو ایس اے ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں ایک تقریب کے دوران ٹرمپ کا کہنا تھا، ‘میرےبہت سے دوست ہیں جو مسلمان ہیں اور وہ مجھے کال کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر بہت امیر مسلمان ہیں.’
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ‘ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت’ میں مسلمانوں پر پابندی کے دوران اُن ‘امیر مسلمان دوستوں’ کو امریکا میں داخلے کی اجازت ہوگی، تو ٹرپ کا کہناتھا، ‘وہ آئیں گے’.
ٹرمپ نے یہ بھی تجویز دی کہ امریکا ایک وقت اتنا عظیم بن جائے گا کہ مسلمان، شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) کے خلاف صرف اس وجہ سے لڑیں گے تاکہ ٹرمپ مسلمانوں پر سے پابندی اٹھالیں.
ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘پابندی کا شکار مسلمانوں’ کے حوالے سے کہا، ‘شاید وہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف زیادہ شدت سے لڑیں’.
انھوں نے مزید کہا، ‘ہوسکتا ہے وہ (مسلمان) یہ کہیں کہ ہم امریکا میں دوبارہ آنا چاہتے ہیں’.
لیکن امریکی صدارتی دوڑ میں شامل ڈیموکریٹس امیدوار ہلیری کلنٹن ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات سے متفق نظر نہ آئیں اور انھوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اسے غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا.
ڈونلڈ ٹرمپ، اپنی صدارتی مہم کے دوران مسلم مخالف بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں، حال ہی میں صدارتی امیدواروں کے درمیان مباحثے کے حوالے سے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ اسلام ہم سے نفرت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف ’شدت پسند‘ امریکا سے نفرت کرتے ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ حقیقت سے آگاہ نہیں ہیں کہ عالمِ اسلام کی اکثریت امریکا سے سخت نفرت کرتی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے متنازع بیانات پر نہ صرف دنیا بھر بلکہ امریکا کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ڈیموکریٹک رہنماؤں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے تو امریکا کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔
دوسری جانب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل بیانات پر کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس ڈونلڈ ٹرمپ کو عیسائیت سے خارج بھی قرار دے چکے ہیں۔