امریکی صدر نے اس تمام سابق اہلکاروں کی سکیورٹی کلیرینس واپس لے لی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جان برینن اور اوباما دور کی انتظامیہ میں شامل بعض ناقدین کی سکیورٹی کلیرینس واپس لینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس سلسلے میں انٹیلیجنس، قانون فافذ کرنے والے ادارے اور قومی سلامتی کے سابق سربراہان کے نام جاری کیے ہیں۔
پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ ان افراد نے اپنے ملازمتوں سے سیاسی فائدے اٹھائے اور صدر ٹرپ کے خلاف ’بے بنیاد الزامات‘ عائد کیے۔
لیکن ان میں سے کم از کم دو کی سیکورٹی کلیرینس باقی نہیں رہی۔
پیر کو کی جانے والی نیوز کانفرنس میں سارہ سینڈرس ن ے جن افراد کے نام لیے ان میں
جیمز کومی سابق ایف بی ایئی ڈائریکٹر
اینڈریو مک کیب، سابق ایف بی آئی ڈپٹی ڈائریکٹر
جیمز کلیپر، سابق ڈاریکٹر قومی انٹیلیجنس
سوزن رائس، سابق مشیر قومی سلامتی
مائیکل ہیڈن، سابق ڈائریکٹر قومی سلامتی ایجنسی
امریکہ میں سکیورٹی کلیرنس کے حامل افراد کو ملک کے تمام خفیہ دستاویزات تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
انھوں نے صحافیوں کے ان سوالات سے انکار کیا کہ کیا ڈیمو کریٹک اور رپبلکن دونوں ادوار میں آزادی اظہار کا حق استعمال کرنے والے ان سابق اہلکاروں کو صدر سزا دینا چاہتے ہیں؟
پریس سیکرٹری کے مطابق صدر ٹرمپ کو یہ بات پسند نہیں کہ لوگ ایسے عہدوں اور محکموں کا سیاسی استمعال کریں جنہیں غیر سیاسی ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کلیرنس کی موجودگی ان افراد کے الزامات کو بغیر شواہد کے ایک نامناسب قانونی حیثیت دے دیتی ہے۔
سابق ڈاریکٹر قومی انٹیلیجنس جیمز کلیپر کا سی این این سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ایسا کرنا بہت بہت قابلِ رحم چیز تھی۔‘
سارہ سینڈرس کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر پر الزام لگانا بغاوت کے مترادف ہے اور خاص طور پر جب آپ کے ہاتھ میں قوم کے گہرے اور حساس راز ہوں۔ اور یہ چیزیں صدر ٹرمپ کو کافی پریشان کر رہی ہیں۔‘
مائیکل ہیڈن، سابق ڈائریکٹر قومی سلامتی ایجنسی نے اس فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر کہا کہ اگرچہ صدر نے سکیورٹی کلیرنس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے مگر اس سے وہ جو کہتے ہیں اور کرتے ہیں وہ تبدیل نہیں ہوگا۔‘
انھوں نے کہا کیا تھا؟
جان برینن صدر ٹرمپ کے باقاعدہ ناقد ہیں نے گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی صدر کے ساتھ ملاقات کو ’بغاوت سے قریب تر‘ اقدام قرار دیا تھا۔
سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدے سے ہٹا دیا تھا انھوں نے صدر کو ان کے عہدے کے لیے ’اخلاقی طور پر نا مناسب‘ قرار دیا تھا۔
سوزن رائس نے امریکی صدر کی روسی در ولادیمیر پوتن کے ساتھ ملاقات کو ’تاریخی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانونی سوال بنتا ہے کہ اس کے پیچھے کیا تحریک تھی۔