انتہا پسند امریکی صدر جن کو مسلمان ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے تقریبا تمام ممالک کی عوام کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ان کے دوروں کے دوران ہر ملک میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں اسی طرح کی صورتحال اب یورپی ملک فن لینڈ میں بھی دیکھنے کو آئی ہے۔
امریکی صدر کے دورہ فن لینڈ کے موقع پر دارالحکومت ہلسنکی میں فن لینڈ کے شہریوں نے ٹرمپ کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے ہیں
فن لینڈ کے عوام نے امریکی صدر ٹرمپ کے ہلسنکی پہنچنے پر دارالحکومت کی مختلف شاہراہوں پر وسیع پیمانے پر احتجاجی جلوس نکالے اور ٹرمپ اور ان کی پالیسیوں کے خلاف نعرے زبردست نعرے لگائے۔
ہلسنکی میں امریکی صدر کی موجودگی کے دوران فن لینڈ کے عوام نے اپنے احتجاجی مظاہروں کے دوران ایسے پلی کارڈ اور بینرز اٹھار کھے تھے جن پر لکھا تھا کہ ہم ٹرمپ کا خیر مقدم نہیں کرتے، صلح کے حامی بنو نہ کہ جنگ بھڑکاؤ، ہم پناہ گزینوں کا خیر مقدم کرتے ہیں اور انسانی حقوق کو دوبارہ ان کا مقام دلائیں گے۔
فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف بڑے پیمانے پر یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب پچھلے چند روز کے دوران لندن میں بھی ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے تھے۔
امریکی صدر ٹرمپ پیر کو ہلسنکی میں روس کے صدر ولادیمیرپوتن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس درمیان سی این این نے خبردی ہے کہ دیگر ملکوں کے حکام کے ساتھ ماضی میں ٹرمپ کی ملاقاتوں میں جو متنازعہ باتیں اور حرکتیں دیکھنے کو ملتی رہی ہیں- ان کے پیش نظر بعض امریکی حکام روسی صدر کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات کو لےکرسخت پریشان ہیں۔
امریکا کے سینیئر سینٹیر مارک وارنر نے ٹرمپ اور پوتن کی مجوزہ ملاقات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہے کہ روسی صدر سابق سویت یونین کے خفیہ ادارے کے جی بی کے کہنہ مشق اہلکار رہ چکے ہیں وہ ہمارے صدر سے جن کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ انہوں نے اس ملاقات کے لئے کوئی خاص تیاری نہیں کی ہے غلط فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
امریکی سینیٹر وارنر نے ٹرمپ کی غیر سنجیدہ حرکتوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات میں امریکا کے بعض دیگر حکام کو بھی ہونا چاہئے تاکہ وہ مذاکرات کو امریکی اہداف کی جانب موڑ سکیں۔
ہلسنکی میں امریکی اور روسی صدر کی ملاقات ایک ایسے وقت ہورہی ہے جب امریکا کے گذشتہ صدارتی انتخابات کے دوران روس کے ساتھ ٹرمپ کی انتخابی ڈیل کے معاملے کی تحقیقات کرنے والے خصوصی انسپکٹر رابرٹ مولر نے روس کے بارہ خفیہ اہلکاروں کے خلاف فرد جرم عائد کی ہے۔
رابرٹ مولر کے اس اعلان کے بعد متعدد امریکی سیاستدانوں نے ہلسنکی سربراہی ملاقات کو منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا مگر وائٹ ہاؤس نے اس مطالبے کو نظر انداز کردیا۔