واشنگٹن: ڈیموکریٹس نے امریکی سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تاریخی مواخذے میں دلائل دینے کا آغاز کردیا۔ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شف نے پوڈیم پر آکر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کیس پیش کیا کہ انہیں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ بننے پر عہدہ صدارت سے ہٹا دینا چاہیے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق کے مطابق ڈیموکریٹس کے پاس آئندہ 3 روز میں 24 گھنٹے کا وقت ہے کہ وہ اپنا کیس پیش کریں جس کے بعد وائٹ ہاؤس کے وکیل ریپبلکن صدر کا دفاع کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل دفاع نے 50 سال قبل سابق صدر اینڈریو جانسن کے مواخذے کی کارروائی کے دوران دیے گئے دلائل پر انحصار کیا کہ مواخذے کے لیے جرم کا ہونا ضروری ہے۔
تاہم زیادہ تر قانونی دانشوروں سے اس سے اتفاق نہیں کیا، جس میں جانتھن ٹرولی بھی شامل ہیں، جنہیں ریپبلکنز نے ایوان میں بلایا تھا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے میں دلائل دے سکیں۔
اینڈریو جانسن کے وکیل نے سینیٹ میں اپنے ابتدائی بیان میں دلیل پیش کی تھی کہ صدر کو ان کے دفتر سے اس لیے نہیں ہٹایا جاسکتا کیوں کہ وہ کسی جرم میں ملوث نہیں، واضح رہے کہ سابق صدر صرف ایک ووٹ سے محفوظ رہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل ایلن ڈیرشووٹز نے کہا کہ صدر کے دفاع میں یہی دلیل کہ مواخذے کے لیے ’جرم کی طرح کا عمل‘ ہونا ضروری ہے ان کے آئینی دفاع کا محور ہوگا۔
یہ خیال ریپبلکنز کے لیے خاصہ پرکشش ہے کہ قانونی بنیادوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کی بریت طلب کی جائے لیکن قانونی دانشوروں کا اس خیال پر تنازع ہے کہ بانیان نے کبھی ارادتاً جرم کے ثبوت کے لیے قابلِ مواخذہ عمل کیا ہو۔