تہران میں 2012 کے بعد پہلی مرتبہ جمعے کی نماز کی امامت کرتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بہروپیا ہے جو صرف ایرانی عوام کی حمایت کا دکھاوا کرتا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق تہران کی مصلیٰ مسجد میں دیے گئے خطبے میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ قوم کی پیٹھ پر زہریلا خنجر گھونپے گا، امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد اس کے جنازے پر لوگوں میں غم و غصہ ایرانی عوام کا اپنے وطن سے محبت کا اظہار تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا نے داعش کے خلاف لڑنے والے سب سے موثر کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی پر بغداد میں بزدلانہ حملہ کیا’۔
رد عمل میں ایران نے عراق میں امریکی فوج پر بیلسٹک میزائل سے حملے کیے تھے تاہم اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
بعد ازاں ایران نے یوکرین کے مسافر طیارے کو تہران ایران پورٹ سے ہوا میں اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر ہی گرادیا تھا جس کے بتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد، جن میں زیادہ تر تعداد ایرانیوں کی تھی، جاں بحق ہوگئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے طیارے کو گرائے جانے کے واقعے کو تلخ حادثہ’ قرار دیا اور کہا کہ اس کی وجہ سے ایران کو اتنا ہی افسوس ہوا ہے جتنا اس کے دشمنوں کو خوشی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے دشمن اس حادثے کو استعمال کرتے ہوئے ایران، پاسداران انقلان اور مسلح افواج پر سوالات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘مغربی ممالک اتنے کمزور ہیں کہ وہ ایران کو گھٹنوں پر کبھی نہیں لاسکتے، ایران مذاکرات کے لیے تیار ہے مگر امریکا سے نہیں’۔
ایرانی سپریم لیڈر کا عراق پر میزائل حملے سے متعلق مزید کہنا تھا کہ ‘یہ نہ صرف ایک کامیاب عسکری حملہ تھا بلکہ یہ حملہ امریکا کے طاقت ور ہونے کے زعم اور گھمنڈ کو ٹھیس پہنچانے میں کامیاب رہا۔
خیال رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے پاس ملک کا سب سے اعلیٰ عہدہ 1989 سے ہے اور تمام اہم فیصلوں میں ان کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔
جس کے بعد 8 جنوری کو ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے اور 80 امریکی ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خصوصی خطاب میں ایران کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق میں امریکی اڈوں پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور احتیاطی تدابیر کی وجہ سے کوئی امریکی اور عراقی کو نقصان نہیں پہنچا۔’