واشنگٹن: امریکی صدر اور میڈیا کے درمیان جاری محاذ آرائی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے صحافیوں کے سالانہ عشائیے (کریسپانڈنٹ عشائیے) میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اور میڈیا کے درمیان ٹرمپ کے اُس بیان کے بعد محاذ آرائی جاری ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’ میڈیا ان کے خلاف جھوٹی خبریں چلاتا ہے‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 1921 سے جاری روایتی عشائیے میں شامل نہ ہونے کا اعلان کرکے روایات کو توڑا ہے، اس عشائیے میں نامور صحافیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے اس روایتی عشائیے میں پہلی بار 1924 میں صدر کیلون کولیج نے شرکت کی تھی۔
اس حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کی اور لکھا، ‘میں رواں برس وائٹ ہاؤس کریسپانڈنٹ عشائیے میں شرکت نہیں کروں گا، ایک دوسرے کو مبارکباد دیں اور اچھی شام گزاریں‘۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئیٹ کے جواب میں وائٹ ہاؤس کریسپانڈنٹ ایسوسی ایشن کے چیف جیف میسن نے ٹوئیٹ کہ عشائیہ معمول کے مطابق 29 اپریل کو منعقد ہوگا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق عشائیہ معمول کے مطابق اظہار آزادی کی رائے اور صحت مند جمہوریت میں میڈیا کے کردار کی اہمیت کے تحت پہلی ترمیم کا جشن منانے کے لیے منعقد ہوگا۔
خیال رہے کہ اس عشائیے کے مہمان خصوصی امریکی صدر ہوتے ہیں، جب کہ اسکالر شپ اور ایوارڈز دینے کی غرض سے فنڈز جمع کرنے کے لیے عشائیے میں ہالی وڈ اسٹارز کو بھی مدعو کیا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ 36 سال میں پہلے امریکی صدر ہیں جو اس عشائیے میں شرکت نہیں کر رہے، اس سے قبل 1981 میں صدر رونالڈ ریگن قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے باعث اس عشائیے میں شرکت نہیں کر پائے تھے۔
ان 2 صدور کے علاہ بھی مزید 2 امریکی صدور ایسے گزرے ہیں، جنہوں نے اس روایتی عشائیے میں شرکت نہیں کی۔
سابق صدر رچرڈ نکسن نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح میڈیا کو اپنا دشمن سمجھتے ہوئے 1972 اور 1974 کے عشائیوں میں شرکت نہیں کی، جب کہ جمی کارٹربھی 1978 اور 1980 کے عشائیوں میں شریک نہیں ہوئے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عشائیے میں شرکت نہ کرنے پر امریکی میڈیا نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، میڈیا اداروں کے مطابق عشائیے میں صدر کی شرکت میڈیا اور ان کے درمیان محاذ آرائی کو کم کرنے کا اچھا موقع تھا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر اقتدار سنبھالنے کے بعد سے میڈیا کو مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں، رواں ماہ 24 فروری کو ایک پروگرام میں میڈیا اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میڈیا امریکی عوام کا ‘دشمن’ ہے اور ‘جھوٹی خبریں’ پیش کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: متنازع معاملات پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطرناک مؤقف
وائٹ ہاؤس میں 26 فروری کو سیکریٹری شون اسپائسر کی آف کیمرہ بریفنگ میں وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے متعدد اہم امریکی نشریاتی اداروں کے نمائندوں کو شرکت سے روک دیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری شون اسپائسر کی پریس بریفنگ سے بے دخل کیے گئے صحافیوں میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی)، سی این این، نیو یارک ٹائمز، پالیٹیکو، دی لاس اینجلس ٹائمز اور بَز فیڈ کے صحافی شامل تھے۔
ان نشریاتی اداروں کے نمائندوں کی بے دخلی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)، یو ایس اے ٹوڈے اور ٹائم میگزین نے بھی بریفنگ کا بائیکاٹ کیا۔