فرہادی کی انعام یافتہ فلم ’فروشندہ‘ لندن کے ٹریفیلگر سکوئر میں مفت دکھائی گئی
ایرانی ہدایت کار اصغر فرہادی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات اسلامی ملکوں پر عائد سفری پابندی کے فیصلے کو ‘غیرانسانی’ قرار دیا ہے۔
فرہادی کی فلم ‘فروشندہ’ (سیلزمین) نے 2017 کے آسکر ایوارڈز میں غیرملکی فلموں کے زمرے میں بہترین فلم کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
فرہادی نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا تھا اور ان کا انعام ان کی جگہ دو ایرانی نژاد امریکیوں نے وصول کیا۔
فرہادی کی تقریر سٹیج پر پڑھ کر سنائی گئی جس میں کہا گیا تھا: ‘دنیا کو امریکہ اور ‘ہمارے دشمن’ جیسے زمروں میں تقسیم کرنے سے خوف پیدا ہو گا۔’
امریکی عدالتوں نے صدر ٹرمپ کے اس انتظامی حکم نامے کو معطل کر دیا تھا، تاہم انتظامیہ ایک نیا حکم نامہ تیار کر رہی ہے۔
فرہادی کی نمائندگی انوشہ انصاری نے کی جو خلاباز ہیں۔ بیان میں کہا گیا تھا: ‘میری غیرموجودگی کی وجہ اپنے ملک اور دیگر چھ ملکوں کے شہریوں کا احترام ہے، جن کی ایک غیرانسانی قانون کے تحت بےعزتی کی گئی ہے جو امریکہ آنے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
‘دنیا کو امریکہ اور ’ہمارے دشمن‘ جیسے زمروں میں تقسیم کرنے سے خوف پیدا ہو گا۔ یہ جنگ اور جارحیت کا پرفریب جواز ہے۔
فرہادی کی انعام یافتہ فلم ’فروشندہ‘ لندن کے ٹریفیلگر سکوئر میں مفت دکھائی گئی
‘فلم ساز اپنے کیمروں کی مدد سے انسانی خصوصیات ریکارڈ کرتے ہیں اور مختلف قومیتوں اور مذاہب کے تعصبات توڑ ڈالتے ہیں۔ وہ ہمارے اور دوسروں کے درمیان ہمدردی پیدا کرتے ہیں۔ وہ ہمدردی جس کی ہمیں آج ہمیشہ سے زیادہ ضرورت ہے۔’
فرہادی کی ایوارڈ یافتہ فلم ‘فروشندہ’ میں ایک شادی شدہ جوڑے کی کہانی بیان کی گئی ہے۔ جب بیوی ایک حملے کا نشانہ بنتی ہے تو خاوند انتقام لینے پر تل جاتا ہے۔
فرہادی صدر ٹرمپ پر تنقید کرنے والے اکیلے ہدایت کار نہیں تھے۔ بہترین غیرملکی فلم کے زمرے میں نامزد تمام چھ فلموں کے ہدایت کاروں نے ایک بیان پر دستخط کیے جس میں امریکہ میں ‘فاشزم کے ماحول’ کی مذمت کی گئی تھی۔
لندن میں فرہادی کا ریکارڈشدہ بیان دکھایا گیا
فرہادی نے 2012 میں اپنی فلم ’اے سیپیریشن‘ پر بھی بہترین غیرملکی فلم کا آسکر جیتا تھا۔
لندن کے میئر صادق خان نے ٹریفیلگر سکوئر میں فلم کی مفت سکریننگ کے موقعے پر کہا: ‘صدر ٹرمپ مجھے خاموش نہیں کر سکتے۔ ہم اصغر فرہادی کے ساتھ کھڑے ہیں جو دنیا کے عظیم ترین ہدایت کاروں میں سے ایک ہیں۔’
فرہادی نے اس موقعے پر ایک ریکارڈ شدہ پیغام میں کہا: ‘ہمارے مختلف مذاہب، ثقافتوں اور قومیتوں کے باوجود ہم سب اس دنیا کے شہری ہیں۔’