لندن ابھی بھی دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے لندن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن اسی طرح یہودیوں کے خلاف اور دیگر جرائم میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ لندن اب بھی دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک ہے۔
بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں صادق خان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات اور نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کے بعد ان کا کام مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہے۔
’ہم حکومت سے مزید وسائل مانگ رہے ہیں، لندن برج اور فنسبری پارک حملوں کے بعد پولیس نے محنت سے کام کیا لیکن اگر ان کے پاس ذرائع ہی نہیں تو ان کا کام مشکل ہو جاتا ہے، تو میرا کام بھی اس وقت بہت مشکل ہے۔ لیکن اگر حکومت ہمیں وسائل نہیں دے گی تو ہماری مشکلات مزید بڑھیں گی۔‘
تو اس کا مطلب یہ لیا جائے کہ برطانوی حکومت مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں آپ کی مدد نہیں کر رہی؟ اس سوال پر صادق خان کا کہنا تھا کہ ’دیکھیں صرف مسلمانوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ وسائل کے بغیر ہم دہشت گردی کو کیسے شکست دیں گے؟‘
ان کے بقول ان کا حکومت سے مزید وسائل کا مطالبہ اس لیے ہے تاکہ زیادہ پولیس آفسرز کمیونٹی میں جائیں اور لوگ ان پر اعتماد کریں اور انھیں انٹیلجنس مہیا کریں۔
برطانیہ میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی وجوہات میں ایک وجہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی کو بھی قرار دیا جاتا ہے اور یہی بات مئیر صادق خان کی اپنی جماعت لیبر پارٹی کے لیڈر جیریمی کوربن بھی کہہ چکے ہیں۔
اس سوال پر صادق خان کا کہنا تھا کہ ‘لندن برج حملہ ہو یا فنسبری پارک مسجد پر حملہ یہ دونوں دہشت گردی کے واقعات تھے، تو ایسے سنگین جرائم کی کوئی وجہ تلاش نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو صحیح اسلام سکھائیں اور یہ بھی کہ آپ کے مذہب کی بنیاد پر کوئی آپ سے نفرت نہیں کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی نوجوانوں سے یہ کہے کہ مغرب آپ سے نفرت کرتا ہے، غیر مسلم آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ زندگی اور آخرت میں کامیاب ہوں گے اگر آپ دہشت گردی کی جانب آئیں تو یہ سب بکواس ہے، اسلام نہیں ہے۔ تو ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف اپنے نوجوانوں کو صحیح راستے پر لگائیں بلکہ ماضی سے سبق بھی سیکھیں۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چھ مسلمان ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صادق خان نے کہا کہ ’اگر شدت پسند دولت اسلامیہ یہ کہتی ہے کہ اسلام اور مغرب ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکتے اور مغرب مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے، میرے خیال میں یہ بکواس ہے۔ یقیناً ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ لندن کا میئر ایک مسلمان ہے، برطانیہ کا کامیاب ترین اولمپئین مو فرح مسلمان ہے۔‘
ان کے بقول ڈونلڈ ٹرمپ جب یہ کہتے ہیں کہ اسلام اور مغرب ایک دوسرے کے ساتھ نہیں چل سکتے اور مسلمان امریکہ میں نہیں آ سکتے تو وہ وہی بات کر رہے ہیں جو داعش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ایسا کہہ اور کر رہے ہیں تو وہ داعش کے لیے ان کا کام آسان کر رہے ہیں۔