امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ عہدے کی حلف برداری کے ساتھ ہی ایکشن موڈ میں آ چکے ہیں اور لگاتار اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا کرتے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں ٹرمپ حکومت نے ‘خلیج میکسیکو’ کا نام تبدیل کرکے ‘خلیج امریکہ’ کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ الاسکا میں سمندری سطح سے 20 ہزار فٹ کی اونچائی پر واقع ماؤنٹ ڈینالی کا نام بھی ماؤنٹ مکینلی کر دیا گیا ہے۔ ان کے نام بدلنے کا اعلان ٹرمپ نے پہلے اپنے انتخابی وعدے اور پھر اپنے پہلے خطاب میں کیا تھا۔
امریکہ میں استعمال کی جانے والی خلیج (گلف) کا نام تبدیل کرنا انتظامیہ کے حلقہ اختیار میں آتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی مدت کار کے پہلے دن 617،800 مربع میل میں پھیلے گلف آف میکسیکو کا نام ‘خلیج امریکہ’ اور الاسکا کے 20،000 فٹ اونچے پہاڑ کا نام ڈینالی سے بدل کر ماؤنٹ مکینلی کرنے کے حکم پر دستخط کیے تھے۔ اوبامہ انتظامیہ نے 2015 میں سرکاری طور پر اس پہاڑ کا نام ڈینالی رکھا تھا۔
فلوریڈا کے گورنر ران ڈسینٹس نے پہلے ہی ‘خلیج امریکہ’ کا نام استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ انہوں نے سردی کا انتباہ جاری کرتے ہوئے ‘خلیج میکسیکو’ کو ‘خلیج امریکہ’ کے طور پر خطاب کیا تھا، جس میں کہا گیا کہ کم دباؤ کا ایک علاقہ ‘خلیج امریکہ’ کو پار کرکے فلوریڈا کی طرف بڑھ رہا ہے۔
حالانکہ ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ نام تبدیل کرنے کا اثر کسی دیگر ملک پر نہیں پڑے گا اور کسی دیگر ملک کو ایسا کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔ امریکی دستاویزوں میں اگلے 30 دنوں میں تبدیل ہوئے ناموں کو درج کرنے کا عمل چلے گا۔
اب تک سمندری علاقوں کے نام رکھنے کا کوئی باقاعدہ بین الاقوامی معاہدہ یا پروٹوکال نہیں ہے۔ 16ویں صدی کی بات ہے جب ‘گلف آف میکسیکو’ نام کا استعمال سب سے پہلے کسی اسپینش نے کیا تھا، جب پہلی بار نقشے پر اس نام کو درج کیا گیا تھا۔ حالانکہ امریکہ کی کھوج ہی 18ویں صدی (1776) میں ہوئی۔
میکسیکو کے صدر کلاؤڈیا شنبام نے نام بدلے جانے سے پہلے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں کہا “ہمارے لیے اور پوری دنیا کے لیے یہ ابھی بھی ‘خلیج میکسیکو’ ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کو جیسسے کا تیسا جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا “امریکہ کا نام بدل کر امریکہ میکسیکانہ یا میکسیکانہ امریکہ رکھ دینا چاہیے۔”