ترکی کے شہر استنبول میں لکڑی سے بنی تاریخی مسجد میں آگ لگنے سے شدید نقصان پہنچا تاہم فائرفائٹرز نے آگ پر قابو پالیا۔خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق وانیکوئے مسجد کی تعمیر 17 ویں صدی عیسوی میں عثمان دور کے سلطان چہارم محمد کی حکمرانی میں تعمیر ہوئی تھی۔
تاریخی مسجد استنبول میں آبنائے باسفورس میں واقع ہے جبکہ میڈیا میں سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسجد سے دھواں اٹھ رہا ہے۔
استنبول کے فائر ڈپارٹمنٹ نے ٹوئٹ میں کہا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے اور حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
فائرفائٹرز نے آگ کو مزید پھیلنے سے روکا جبکہ مسجد کے ساتھ ہی جنگل ہے اور ساتھ ہی باسفورس کے رہائشی مکانات بھی ہیں۔
استنبول کی تاریخی مسجد کا ڈھانچہ لکڑی کا بنا ہوا ہے اور ایک مینار ہے۔
مسجد میں آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی اور شہر کے گورنر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
یاد رہے رواں برس ترک عدالت کی جانب سے تاریخی عمارت آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دیے جانے کے بعد 24 جولائی کو وہاں پہلی بار 86 سال کے بعد نماز ادا کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: آیا صوفیہ مسجد میں تقریباً 9 دہائی بعد نماز جمعہ کی ادائیگی
ترک عدالت نے 10 جولائی کو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے 11 جولائی کو عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔
آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل مذکورہ عمارت سلطنت عثمانیہ کے قیام سے مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔
استنبول میں واقع یہ تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900 سال تک بازنطینی چرچ کے طور پر استعمال ہوتی تھی اور یہ بھی معروف ہے کہ مذکورہ عمارت کو سلطنت عثمانیہ کے بادشاہوں نے پیسوں کے عوض خرید کر مسجد میں تبدیل کیا تھا۔