ترکیہ اور شام میں آئے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق یہ تعداد آٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
سحر نیوز عالم اسلام: ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ آٹھ کی شدت کے زلزلے نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب ترکیہ اور شام کے علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک ایسا زلزلہ جسکی نظیر گزشتہ پانچ دہائیوں میں کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی دا گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ میں اموات کی تعداد 5900 کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ شام میں 2370 کے لقمہ اجل بننے کی خبر ہے۔
اسکے علاوہ 37000 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک 6000 سے زائد عمارتوں کے زمیں بوس ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
زلزلے کے ساتھ ساتھ علاقے میں سرد لہر نے بھی خاصی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔
ترکیہ نے امدادی اور بچاؤ سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لئے اپنے اٹھائس ہزار فوجی متاثرہ علاقوں میں روانہ کئے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک سے بھی امدادی ٹیموں اور سامان کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ایران نے ابتدائی طور پر آٹھ ٹن امدادی طبی سازو سامان کے ساتھ اپنے طبی اور امدادی ماہرین کی پچاس رکنی ٹیم ترکیہ روانہ کی ہے۔
اُدھر شام کے لئے بھی پینتالیس ٹن امدادی سامان لے کر ایرانی طیارہ منگل کو شام کے دارالحکومت دمشق پہنچ گیا۔
ایران کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل باقری نے ترکیہ اور روس کے وزرائے دفاع سے الگ الگ گفتگو میں زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئے اپنی افواج کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔ میجرل جنرل باقری نے دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کو تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے دونوں ممالک کے عوام اور حکومت سے اظہار ہمدردی کیا اور خدائے سبحان سے جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت، زخمیوں کے لئے شفائے عاجل اور پسماندگان کے لئے صبر و قرار کی دعا کی۔