انقرہ(؛)ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عندیہ دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سربیا کے صدر الیگزینڈر ووجچ ترکی کے دورے پر پہنچے جہاں ان کے ہم منصب نے پْرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دوران ملاقات درجنوں معاہدے بھی طے پائے۔ملاقات کے بعد دونوں صدورنے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ایک سوال کے جواب میں ترک صدر نے انکشاف کیا کہ اس وقت اسرائیلی صدر ایزاک ہرزوگ کے ساتھ ہمارے مذاکرات جاری ہیں اور عین ممکن ہے کہ وہ ترکی کا دورہ کریں۔اردوان نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ بھی ترکی کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاملے پر مثبت موقف رکھتے ہیں اور ترکی کا ہدف بھی مثبت سوچ کے ساتھ کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ہے۔
اس موقع پرترک صدر نے یہ بھی کہا کہ بحیثیت سیاست دان ہم لڑائی جھگڑے نہیں بلکہ امن کا رجحان رکھتے ہیں، اگر خطے میں قیام امن کے لیے ’’پیٹرول‘‘ وسیلہ بن سکتا ہے تو ہم اسے استعمال کریں گے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر پیٹرول امن کا وسیلہ نہیں بنتا تو ہر ملک اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے، سب کی اپنی ترجیح ہوتی ہے لیکن یہ بھی بتا دیں کہ ہم نے ڈرلنگ اور بحری جہاز بے وجہ نہیں خریدے۔ترک صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے بحیرہ روم کی متنازع گیس پائپ لائن کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور ترکی کے پاس دوسرا آپشن نہیں بچا ہے۔اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات 2010 ء میں منقطع ہوگئے تھے جب غزہ کی پٹی میں جانے والے ترکی کے چھوٹے بحری بیڑے پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا تھا جس میں 10 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔
انقرہ(؛)ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عندیہ دے دیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سربیا کے صدر الیگزینڈر ووجچ ترکی کے دورے پر پہنچے جہاں ان کے ہم منصب نے پْرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دوران ملاقات درجنوں معاہدے بھی طے پائے۔ملاقات کے بعد دونوں صدورنے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ایک سوال کے جواب میں ترک صدر نے انکشاف کیا کہ اس وقت اسرائیلی صدر ایزاک ہرزوگ کے ساتھ ہمارے مذاکرات جاری ہیں اور عین ممکن ہے کہ وہ ترکی کا دورہ کریں۔اردوان نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ بھی ترکی کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاملے پر مثبت موقف رکھتے ہیں اور ترکی کا ہدف بھی مثبت سوچ کے ساتھ کسی حتمی نتیجے پر پہنچنا ہے۔اس موقع پرترک صدر نے یہ بھی کہا کہ بحیثیت سیاست دان ہم لڑائی جھگڑے نہیں بلکہ امن کا رجحان رکھتے ہیں، اگر خطے میں قیام امن کے لیے ’’پیٹرول‘‘ وسیلہ بن سکتا ہے تو ہم اسے استعمال کریں گے0 شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔