نئی دہلی: ابھی وزیراعظم نریندر مودی اپنے ٹی وی انٹرویو میں نفرت انگیز رویوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کو ‘معمولی’ قرار دے ہی رہے تھے کہ میڈیا میں ایک اور ویڈیو سامنے آگئی جس میں 2 مسلمانوں کو گائے کا گوبر کھانے پر مجبور کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں ‘گاؤ رکشک دَل’ نامی تنظیم کے رضاکار نئی دہلی کے قریب گائے کا گوشت لے جانے والے 2 افراد کو گائے کے گوبر، پیشاب، دودھ، دہی اور گھی کو ملاکر بنایا گیا ‘پنچ گاویا’ کھانے پر مجبور کررہے ہیں۔
دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے علاقائی واقعات اور نفرت انگیز تقاریر نشر کرنے پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے پروپیگنڈا پھیلانے والوں کو ہیرو بنادیا ہے، 2 ہفتے قبل ہونے والے واقعے کی ویڈیو اگر میڈیا نہیں دکھاتا تو کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ ان 2 افراد کے ساتھ کیا ہوا تھا۔
گرگاؤں میں گاؤ رکشک دل کے صدر دھرمیندر یادیو نے اعتراف کیا کہ انہوں نے رضوان اور مختار نامی شخص کو ‘پنچ گاویا’ کھانے پر مجبور کیا۔
دھرمیندر نے بتایا کہ ان کے کارکنوں نے اطلاع ملنے پر ایک کار کو روکا جو میوات سے نئی دہلی جارہی تھی اور اس میں 700 کلو گرام گائے کا گوشت موجود تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس کار کو روکنے کے لیے 7 کلو میٹر تک پیچھا کرنا پڑا اور بالآخر ہم انہیں بدر پور کی سرحد کے قریب پکڑنے میں کامیاب ہوگئے تاہم ہمیں نہیں معلوم کہ ویڈیو کس نے بنائی۔
دھرمیندر نے بتایا کہ جب ہم نے انہیں پکڑا تو ان کی گاڑی میں 700 کلو گرام گائے کا گوشت موجود تھا ہم نے انہیں سبق سکھانے کے لیے ‘پنچ گاویا’ کھلایا۔
رپورٹ کے مطابق ‘گائو رکشک دل’ کے رضاکار دونوں مسلمانوں کو ‘گائو ماتا کی جے’ اور ‘جئے شری رام’ کہنے کے لیے مجبور کررہے تھے۔
واضح رہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں ایک مسلمان کے قتل پر بھی کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا تھا۔
ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے گائے کے گوشت کھانے کے معاملے کو اتر پردیش میں آئندہ برس ہونے والے انتخابات میں بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔