میانمار سے فرار ہونے والے دو فوجیوں نے 2017 میں میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا اعتراف کر لیا ہے۔امریکی اخبار کے مطابق دونوں سپاہیوں نے اپنے وڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اور دیگر فوجیوں نے اپنے افسران کے کہنے پر روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کیا، اجتماعی قبریں بنائیں، روہنگیا خواتین کی عصمت دری کی اور گاؤں کے گاؤں اُجاڑ ڈالے۔
فوجی نے بتایا کہ انہوں نے 30 روہنگیا مسلمانوں کے اجتماعی قتل عام میں حصہ لیا اور بعد میں انہیں ایک سیل ٹاور اور فوجی بیس کے قریب اجتماعی قبر میں دفنادیا۔
اخبار کا مزید کہنا ہے کہ دونوں فوجیوں کے بیانات کی کسی اور ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ تاہم میانمار سے فرار ہونے والے دونوں فوجیوں کو روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی تحقیقات میں عالمی عدالت انصاف میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار فوج نے سیکڑوں بچوں سمیت چھ ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا، جس کے بعد 10 لاکھ سے زائد روہنگیا بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔