دمشق ؛ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید النہیان نے شام کے دورے کے دوران دمشق میں بشار الاسد کے ساتھ ملاقات کی،جس میں مختلف امو ر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بشار الاسد کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے تعاون کے فروغ اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ کرنے کے حوالے سے بات چیت کی۔
واضح رہے کہ شام میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد پہلی بار متحدہ عرب امارات کے کسی اعلیٰ عہدے دار کا شام کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ ادھر اماراتی وزیر خارجہ کے شام کے دورے پر امریکا نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔دوسری جانب شام نژاد امریکی یہودیوں کے ایک گروہ نے شام کا دورہ کیا،جس میں 6خواتین اور 6مرد شامل تھے۔
خبررساں اداروں کے مطابق یہ دورہ اسدی حکومت کی دعوت پر کیا گیا اور دمشق میں ان کی پرتعیش میزبانی کی گئی۔ نیویارک کے بروکلین محلے میں رہایش پزیریہود کو شامی دارالحکومت میں سیلفیاں بناتے، ریستوران میں کھانا کھاتے اور سیر سپاٹے کرتے دیکھا گیا۔
اسرائیلی اخبار’ مکور رشون‘ نے یہودی وفد کے دورہ دمشق کی تفصیلات شائع کی ہیں۔ دورے میں شریک ایک امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد دانتوں کا معاینہ اور علاج کروانا تھا، کیوں کہ ان کے اخراجات شام میں امریکا کے مقابلے میں سستے ہیں۔ یہ دورہ نجی نوعیت تھا، جس کا کوئی سیاسی تعلق یا وابستگی نہیں تھی،جب کہ اخبار کے مطابق یہودی وفد کو دمشق میں اعلیٰ سرکاری حکام سے ملاقات کی درخواست موصول ہوئی تھی۔