نئی دہلی:سپریم کورٹ نے آج اسقاط حمل پر ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ایک خاتون کو 26ہفتہ کا حمل اسقاط کرانے کی اجازت دے دی۔مغربی بنگال کی ایک خاتون اور اس کے شوہر نے عدالت عظمی سے اسقاط حمل کی اجازت اس بنیاد پر مانگی تھی کہ خاتون کے حمل میں پل رہا بچہ دل کی سنگین بیماری سے متاثر ہے جو خاتون کی صحت کے لئے بھی مہلک ثابت ہوسکتی ہے ۔
جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اے ایم خانولکر کی بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے خاتون کو اسقاط حمل کی اجازت دے دی۔ عدالت نے خاتون اور اس کے حمل میں پل رہے بچے کی جانچ کے لئے سات ڈاکٹروں کی ایک ٹیم قائم کی تھی۔ ڈاکٹر وں کی ٹیم کی رپورٹ کی بنیاد پر خاتون کو اسقاط حمل کی اجازت دی گئی ۔ ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کا مشورہ دیا تھا ۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر حمل جاری رہا تو ماں کو سنگین ذہنی صدمہ پہنچنے کا خطرہ ہے اس کے علاوہ اگر بچے کی پیدائش ہوئی تو دل کی بیماریوں سے راحت کے لئے اس کی گئی مرتبہ سرجری کرنی پڑسکتی ہے ۔عدالت عظمی نے گذشتہ ماہ مرکز کو نوٹس بھیج کر اس معاملے پر رائے طلب کی تھی ۔ خاتون کے وکیل نے ایم ٹی پی قانون 1971کی دفعہ تین کے جواز کو چیلنج کیا تھا۔