برطانیہ میں تین ماہ کی بندش کے بعد غیرضروری اشیا کی دکانیں کھلتے ہی دکانوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔برطانیہ میں شاپنگ کی اجازت ملتے ہی لندن کی آکسفورڈ اسٹریٹ اور دیگر علاقوں میں دکانوں کے باہر لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا، شاپنگ کے لیے بے تاب لوگوں نے دکانوں کے باہر صبح سویرے سے ہی لمبی قطاریں لگا لی تھیں۔
کئی جگہوں پر سماجی فاصلے کو بھی نظر انداز کیا گیا، برطانیہ میں فارمیسیز، کھانے پینے اور ضروری اشیا کی دکانوں کے علاوہ ساری دکانیں 23 مارچ سے بند تھیں۔دوسری جانب یورپین یونین میں آج سے اندرونی سرحدیں کھلنا شروع ہوگئی ہیں، جس کے بعد کئی یورپی ممالک کے شہری اپنے پڑوسی ممالک میں بلا رکاوٹ داخل ہو سکیں گے۔
اس حوالے سے دستیاب اطلاعات کے مطابق یورپین کمیشن کی ہدایت پر اس سال مارچ کے مہینے میں عالمی وباء کوروانا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے لگائی جانے والی سفری پابندیاں اٹھائی جارہی ہیں۔
اس ہدایت کے تحت سب سے پہلے یورپ کی اندرونی سرحدیں کھولی جارہی ہیں تا کہ نارمل زندگی اور معاشی سرگرمیوں کی بحالی ممکن ہو سکے۔
بیلجیئم، فرانس، جرمنی، چیک ریپبلک، ڈنمارک اور یونان آج سے اپنی سرحدیں کھول رہے ہیں۔ اس حوالے سے کورونا وائرس سے سب سے پہلے اور زیادہ متاثر ملک اٹلی نے پہل کی اور اس نے 3 جون کو ہی اپنے پڑوسی ممالک سمیت تمام یورپین سیاحوں کے لئے سرحدیں کھول دی تھیں۔اسی طرح بلغاریہ، کروشیا، ہنگری، لیٹویا، لتھوینیا، اسٹونیا، سلواکیہ اور سلوینیہ نے بھی پڑوسی ممالک کے لئے سفری پابندیوں میں نرمی کا آغاز کر رکھا ہے۔
آسٹریا 16 جون سے 31 ممالک کیلئے اپنی سرحدیں کھول رہا ہے۔ اس دوران کچھ ممالک کی پالیسی یہ بھی ہے کہ ان ممالک کے ساتھ آمد و رفت کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں جو انہیں بھی یہی سہولت دیں۔ کیونکہ اندرون یورپ ہی کچھ ممالک ایسے ہیں جن کے بارے میں ابھی یہ خدشات موجود ہیں کہ وہاں کورونا وائرس پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا۔
یاد رہے کہ یورپ میں یہ سیاحت کا سیزن ہے۔ یورپ میں چھوٹی بڑی ملاکر 23 لاکھ کمپنیاں سیاحت کے کاروبار سے منسلک ہیں جس کے ذریعے 12 اعشاریہ 3 ملین افراد روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ 2018 میں سیر و سیاحت کا شعبہ یورپین جی ڈی پی کا 3 اعشاریہ 9 فیصد کا حصہ فراہم کر رہا تھا۔ لیکن اگر اس شعبے کو دیگر شعبوں کے فائدے سے ملاکر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر یہ یورپین جی ڈی پی کا 10 اعشاریہ 3 فیصد بنتا ہے جسکے ذریعے 27 اعشاریہ 3 ملین افراد کا روزگار وابستہ ہے۔