یوکرین نے روسی فوج پر شہری بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے کا الزام لگایا ہے جو یوکرین کے فوجیوں کی جانب سے ہفتے کے آخر میں تیز رفتار کارروائی کے جواب میں کیا گیا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ جوابی حملوں کے اہداف میں پانی کی سہولیات اور خارکیو میں ایک تھرمل پاور اسٹیشن شامل تھا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بجلی بند ہو گئی۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو دیر گئے ٹوئٹر پر لکھا کہ (حملے کا نشانہ) کوئی فوجی سہولیات نہیں، مقصد لوگوں کو روشنی اور گرمی سے محروم کرنا تھا’۔
ماسکو اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کی افواج جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں۔ولادیمیر زیلنسکی نے شمال مشرق میں یوکرین کے حملے کو6 ماہ سے جاری جنگ میں ممکنہ پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ اگر کیف کو مزید طاقتور ہتھیار مل گئے تو موسم سرما میں مزید زمینی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
یوکرین کے چیف کمانڈر جنرل ویلری زلوزنی نے کہا کہ مسلح افواج نے رواں ماہ کے آغاز سے 3 ہزار مربع کلومیٹر (ایک ہزار 158 مربع میل) سے زیادہ علاقے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
یوکرین کے فوائد سیاسی طور پر ولادیمیر زیلنسکی کے لیے اہم ہیں کیونکہ وہ یوکرین کے پیچھے یورپ کو متحد رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہتھیاروں اور رقم کی فراہمی، یہاں تک کہ جب اس موسم سرما میں یورپی صارفین کو روسی گیس کی سپلائی میں کمی کے بعد توانائی کے بحران کا سامنا ہوگا۔
بزدلانہ کارروائی
یوکرین کے جنرل اسٹاف نے پیر کو کہا کہ ‘دفاعی فورسز نے گزشتہ روز دشمن کو 20 سے زائد بستیوں سے بھگا دیا ہے’۔
روسی سرحد کے قریب، خارکیف کے شمال میں کوزاچا لوپن گاؤں میں یوکرین کے فوجیوں اور مقامی حکام کا استقبال رہائشیوں نے گلے لگا کر اور مصافحہ کر کے کیا۔
ڈسٹرکٹ میئر ویاچسلاو زادورینکو نے اتوار کو فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو پر کہا کہ ‘کوزاچا (لوپن) یوکرین ہے اور رہے گا، کوئی بھی روسی دنیا’ نہیں، خود ہی دیکھ لیں کہ روسی دنیا کے چیتھڑے کہاں پڑے ہیں’۔
ماسکو کی جانب سے اس شکست پر مکمل خاموشی ہے اور نہ ہی شمال مشرقی یوکرین میں جو کچھ ہوا اس کی کوئی وضاحت دی گئی، جس نے سوشل میڈیا پر جنگ کے حامی مبصرین اور روسی قوم پرستوں میں نمایاں غصہ پیدا کیا۔
کچھ لوگوں نے اتوار کو صدر ولادیمیر پیوٹن سے جنگ میں حتمی فتح کو یقینی بنانے کے لیے فوری تبدیلیاں کرنے کا مطالبہ کیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے رات گئے ایک بیان میں کہا کہ روسی حملوں کی وجہ سے خارکیو اور ڈونیسک کے علاقوں میں مکمل بلیک آؤٹ اور زاپوریزہیا، دنیپروپیٹروسک اور سومی علاقوں میں جزوی بلیک آؤٹ ہو گیا۔
یوکرین کے صدر کے مشیر میخائیلو پوڈولیاک نے کہا کہ خارکیو کے سی ایچ پی پی-5 بجلی گھر کو جو کہ یوکرین کا سب سے بڑا اسٹیشن ہے، کو نشانہ بنایا گیا۔
صدر کے دفتر کے نائب سربراہ نے ٹیلی گرام پر بجلی کے بنیادی ڈھانچے میں آگ لگنے کی ایک تصویر پوسٹ کی لیکن کہا کہ کچھ علاقوں میں بجلی بحال کر دی گئی ہے۔
نیوکلیئر ری ایکٹر بند کردیا گیا
جیسے ہی جنگ اتوار کو اپنے 200 ویں روز میں داخل ہوئی یوکرین نے یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی پاور پلانٹ کا آخری آپریٹنگ ری ایکٹر بند کر دیا تاکہ قریب ہی لڑائی کے اثرات سے ہونے والی کسی ممکنہ تباہی سے بچ سکیں۔
روس اور یوکرین ایک دوسرے پر روس کے زیر قبضہ پلانٹ کے ارد گرد گولہ باری کا الزام لگاتے ہیں، جس سے تابکاری کے اخراج کا خطرہ ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے کہا کہ پلانٹ کی ایک بیک اپ پاور لائن کو بحال کر دیا گیا ہے، جس سے پگھلنے کے خطرے کو دور کرتے ہوئے اسے بند کرنے کے لیے درکار بیرونی بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔