یوکرین نے دارالحکومت کیف پر روس کی جانب سے تازہ حملے کے دوران متعدد ایرانی ساختہ ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روس کی جانب سے واضح کیا جا چکا ہے کہ کرسمس اور نئے سال کے موقع پر بھی جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ روسی حکام پر مقدمہ چلانے کے لیے خصوصی عدالت کے قیام کی حمایت کریں۔
کیف کے مرکزی علاقے میں گزشتہ روز صبح دھماکے ہوئے، بعدازاں عینی شاہدین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایمرجنسی سروس ملازمین کو برف سے ڈھکی ہوئی جائے وقوعہ سے دھاتی ٹکڑے جمع کرتے ہوئے دیکھا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملے میں استعمال ہونے والے ایران کے تیار کردہ ہتھیاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردوں نے آج صبح ایرانی ساختہ 13 ڈرون طیاروں سے حملہ کیا اور ان تمام کو مار گرایا گیا‘۔
انہوں نے دارالحکومت کے شہریوں کو ہدایت دی کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ متوقع انتباہی پیغامات کے لیے چوکنا رہیں۔
فروری میں روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ کرنے اور دارالحکومت پر قبضہ کرنے کی کوشش کے بعد سے کیف کو تقریباً 10 ماہ سے متواتر فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
لیکن ان حملوں میں اکتوبر کے بعد سے اضافہ ہوگیا جب روس نے منظم طریقے سے یوکرین کے اہم انفرااسٹرکچرز کو نشانہ بنانا شروع کردیا جس کے سبب لاکھوں لوگوں بجلی اور پانی سے محروم ہوگئے۔
توانائی فراہم کرنے والے قومی ادارے یوکرینرگو نے کہا کہ تازہ ڈرون حملوں میں توانائی فراہم کرنے والے بنیادی انفرااسٹرکچر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، یوکرین کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو ان کے شاندار کام پر سراہا جانا چاہیے۔
دوسری جانب یوکرین میں امریکی سفیر بریجٹ برنک نے تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ روس امریکا کی حمایت پر بھروسہ برقرار رکھے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ترجمان پیٹر سٹینو نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ان حملوں کا واحد مقصد شہری آبادی کے مصائب میں اضافہ کرنا ہے۔