تہران: ایران کا کہنا ہے کہ ایئر ڈیفنس یونٹ کے ریڈار سسٹم کی غلط الائنمنٹ کلیدی ‘انسانی غلطی’ تھی جس کی وجہ سے جنوری میں یوکرینی مسافر طیارہ حادثاتی طور پر گرادیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (سی اے او) نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ‘ریڈار کی الائنمنٹ میں طریقہ کار پر عمل نہ کرنے کی انسانی غلطی کی وجہ سے سسٹم میں 107 ڈگری کا ایرر پیدا ہوا تھا’۔
سی اے او دستاویز جسے حادثے کی تحقیقات سے متعلق حتمی رپورٹ کے بجائے ‘حقائق رپورٹ’ کے طور پر پیش کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ‘اس غلطی نے ہیزرڈ چین کا آغاز کیا جس میں طیارے کے گرنے سے چند منٹ قبل مزید غلطیاں دیکھی گئیں’۔
واضح رہے کہ 8 جنوری کو یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائن کی جیٹ لائنر کی پرواز 752 سے دو میزائل ٹکرائے تھے جس کے بعد تہران ایئرپورٹ سے اڑنے والا طیارہ فضا میں جانے کے فوراً بعد ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر تھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے چند روز بعد اعتراف کیا تھا کہ ان کی فورسز نے یوکرینی طیارے کو غلطی سے مار گرایا جس کی وجہ سے اس میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بوئینگ 737 میں سوار زیادہ تر مسافر ایرانی تھے جبکہ چند کا تعلق کینیڈا، یوکرین، افغانستان، برطانیہ اور سویڈن سے بھی تھا۔
سی اے او نے کہا کہ طیارے کے راستے پر ریڈار سسٹم آپریٹر کو غلط معلومات دستیاب ہونے کے باوجود، وہ اسے ہوائی جہاز کے طور پر شناخت کرسکتے تھے لیکن اس کی ‘غلط شناخت’ ہوئی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ طیارے پر چلائے گئے دو میزائلوں میں سے پہلے دفاعی یونٹ کے آپریٹر نے فائر کیا تھا جس نے ‘رابطہ مرکز سے کوئی جواب موصول ہوئے بغیر’ کارروائی کی تھی جس پر اس کا انحصار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوسرا میزائل 30 سیکنڈ کے بعد ‘معلوم شدہ ہدف کی رفتار کے تسلسل کو دیکھ کر’ فائر کیا گیا۔
سی اے او نے کہا کہ دفاعی یونٹس کے رابطے کے مرکز میں ڈیٹا کو منتقل کرنے میں ایک نقص تھا جس کی شناخت ریڈار نے کی تھی۔
ایک ایرانی جنرل نے جنوری میں کہا تھا کہ اس رات بہت سارے کمیونکیشنز نظام کو جام کردیا گیا تھا۔
عراق میں تعینات امریکی فوجیوں پر گھنٹوں قبل ایران کی جانب امریکی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کے بعد اس وقت تہران کا فضائی دفاعی نظام ہائی الرٹ تھا۔
یہ حملے بغداد ایئرپورٹ کے قریب امریکی ڈرون حملے میں ایک اعلی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ردعمل میں کیے گئے تھے۔