اقوام متحدہ: ایک امریکی گروپ کا کہنا ہے کہ وسطی افریقہ میں بین الاقوامی امن فوج کی جانب سے ٩٨ لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گروپ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ٣ لڑکیوں نے اقوام متحدہ کے اسٹاف کو بتایا ہے کہ ٢٠١٤ میں فرانسیسی فوجیوں نے انھیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
امریکی گروپ “ایڈز فری ورلڈ کوڈ بلو مہم”، جس کا مقصد جنسی استحصال کا خاتمہ ہے، کا کہنا تھا کہ ‘3 لڑکیوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے افسران کو بتایا کہ ان کے ساتھ باندھی گئی چوتھی لڑکی بعد ازاں نامعلوم بیماری کے باعث ہلاک ہوگئی’۔
گروپ نے اقوام متحدہ کے افسر کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ انھیں حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ملک میں ایک ١٦ سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان لڑکیوں کو جنسی استحصال کے بعد کچھ رقم کی ادائیگی بھی کی گئی جس کی تصدیق واقعے میں ملوث فوجی اہلکاروں نے اقوام متحدہ کے افسران کے سامنے کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیف زید رعد الحسین نے ایک جاری بیان میں ان الزامات کو ‘گھناؤنا’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ‘تمام ٣ ممالک کو باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے، جن کی امن فوج پر الزام لگایا گیا تھا’۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘ان ممالک کو اپنے فوجیوں کو بدسلوکی سے روکنا چاہیے اور انھیں جواب دہ بنانا چایئے ورنہ یہ بدسلوکی کبھی ختم نہیں ہوگی’۔
خیال رہے کہ گزشتہ کچھ ماہ سے بچوں سے زیادتی اور جنسی استحصال کی خبروں کے باعث اقوام متحدہ اپنی امن فوج کی وجہ سے تنقید نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں یہ رپورٹ کیا تھا کہ گزشتہ سال جنوری اور فروری میں وسطی افریقہ میں امن مشن کے دوران مبینہ طور پر ٢٥ جنسی زیادتی کے واقعات رونما ہوئے۔