اقوام متحدہ: دنیا بھر میں 85 کروڑ 30 لاکھ فراد فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات اور پرتشدد تنازعات کی وجہ سے گزشتہ دہائی میں پہلی بار اس سال عالمی سطح پر فاقہ کشی میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔
اقوام متحدہ کی طرف سے 2030 تک پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت پہلی بار عالمی سطح پر خوراک تحفظ اور تغذیہ پر روم میں جاری ہونے والی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال فاقہ کشی کے شکار لوگوں کی تعداد دنیا جہاں 81 کروڑ 50 لاکھ تھی، وہیں اس سال یہ تعداد تین کروڑ 80 لاکھ بڑھ کر 85 کروڑ 30 لاکھ ہوگئی ہے ۔
اس کے پیچھے موسمیاتی تبدیلی اور دنیا کے مختلف حصے میں جاری پرتشدد تنازعات کا بڑا کردار ہے ۔ اقوام متحدہ کی پانچ اہم ایجنسیوں کے سربراہوں نے رپورٹ کی مشترکہ تمہید میں لکھا ہے کہ “یہ بہت خطرناک گھڑی ہے جسے ہم نظر انداز نہیں کرسکتے ہیں۔ جب تک ہم ساتھ مل کر خوراک تحفظ کے لئے خطرہ بننے والے اسباب کو ختم کی کوشش نہیں کریں گے ، تب تک 2030 تک دنیا نقص تغذیہ ختم کرنے کے ہدف کو حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔ ایک محفوظ اور مکمل ترقی یافتہ سماج کے لئے یہ اولین شرط ہے ۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں فاقہ کشی اور نقص تغذیہ سے متاثر ہ بچوں کی سب سے زیادہ تعداد تشدد زدہ علاقوں میں ہے ۔ جنوبی سوڈان اس کی ایک تازہ مثال ہے ۔ اس سال کے آغاز میں وہاں قحط سالی تھی۔ جنگ زدہ نائجریا، صومالیہ اور یمن میں بھی کچھ اسی طرح کے حالات ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق جن علاقوں میں امن قائم ہے ، وہاں بھی حالات معمول پر نہیں ہیں، کیونکہ وہاں موسمیاتی تبدیلی تباہی پھیلا رہی ہے ۔ النینو کے اثر ات سے ان علاقوں میں خشک سالی اور سیلاب جیسے قدرتی آفات کے سبب اناج کا بحران پیدا ہورہا ہے ۔ اس کے علاوہ، عالمی کساد بازاری بھی صورتحال کو خراب کررہی ہے ۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ، چائلڈ ڈیولپمنٹ فنڈ، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا ہے ۔