نئی دہلی: ملک میں ایچ آئی وی منتقلی کے نئے معاملوں میں مسلسل کمی آرہی ہے ۔ گزشتہ سات برسوںمیں اس میں 27 فیصد کی کمی آئی ہے ۔ اس کے باوجود ہر سال 80 سے 85 ہزار لوگ اس ایچ آئی وی کی زد میں آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایچ آئی وی اینڈ ایڈز پروگرام ‘یو این ایڈز’ کے ہندوستان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر بلال کامرہ نے آج کہا ہے کہ ہندوستان نے ایچ آئی وی منتقلی روکنے کی سمت میں اہم پیش رفت کی ہے لیکن ہر سال ملک میں منتقلی کے 80 ہزار معاملے قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے عالمی ایڈزڈے پر یہاں منعقد ایک پروگرام میں کہا ہے کہ ‘‘ہندوسان نے ایچ آئی وی منتقلی کی سمت میں اچھی پیش رفت کی ہے ۔ اس کی جانچ اور علاج میں یقینی طور سے کامیابیاں مل رہی ہیں۔ لیکن منتقلی کے نئے معاملے اب بھی تشویشناک ہے ۔ ہرسال 80 سے 85 ہزار لوگوں میں منتقل ہونا قابل قبول نہیں ہے ۔ ہم اس کے ساتھ نہیں رہ سکتے ۔ یہ قابل قبول نہیں ہے ۔ مسٹر بلال کامرہ نے بتایا کہ سال 2010 سے 2017 کے دوران منتقلی کے نئے معاملوں میں 27 فیصد کی کمی آئی ہے ۔ اس کے باوجود ہمیں سہل پسندی سے بچنا ہوگا۔ ہم اس سے کہیں بہتر کر سکتے ہیں۔
اس پروگرام میں صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے ریاستی وزیر انوپریا پٹیل بھی موجود تھیں۔
سپریم کورٹ کے ذریعہ آرٹیکل 377 کو رد کرنے کے فیصلے کو مسٹر کامرہ نے دنیا کا سب سے ‘خوبصورت فیصلہ’’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کے دیگر ممالک کے لئے ایک مثال ہے ۔
محترمہ پٹیل نے کہا کہ سال 2003 میں ملک میں بالغ آبادی کا 38ء0 فیصد ایچ آئی وی/ ایڈز سے متاثر تھا۔ گزشتہ سال یہ اعدادوشمار کم ہوکر 22ء0 فیصد ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایچ آئی منتقلی روکنے اور اس کی زد میں آچکے لوگوں کے علاج پر اخراجات صد فیصد برداشت کررہی ہے اور ضرور ت کے حساب سے اس کام کے لئے اور رقم جاری کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے سال 2020 تک 90 فیصد آبادی کو ایچ آئی آئی جانچ کے دائرے میں لانے اور حاملہ خواتین سے بچوں کو ہونے والی منتقلی کو پوری طرح روکنے کی اسکیم بنائی گئی ہے ۔ اس کے لئے دو کروڑ حاملہ خواتین کی ایچ آئی وی جانچ کی جاچکی ہے اور یہ پروگرام ابھی بھی جاری ہے ۔ اس کے علاوہ سال 2030 تک ایڈز کو ملک سے پوری طرح ختم کرنے کا بھی منصوبہ ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی صرف صحت سے جڑا معاملہ نہیں ہے اس کے سماجی اور معاشی وجوہات بھی ہیں۔ اس لئے اس کے انسداد کے لئے سبھی وزارتیں ،سماجی تنظیمیں اور غیر سرکاری تنظیموں کو مل کر ایک ساتھ کام کرنا ہوگا۔
قومی انسداد ایڈز تنظیم (ناکو) کے ڈائرکٹر سنجیو کمار نے کہا ہے کہ 2030 تک ایڈز کو ختم کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لئے ہمیں پوری لگن سے کام کرنا ہوگا۔ ایچ آئی وی کے زیادہ حساس علاقوں میں لوگوں تک پہنچنے اور ان کی جانچ کے لئے برادری پر مبنی اصول اپنائے جارہے ہیں۔
اس موقع پر جیلوں میں ایچ آئی وی اور ٹی بی کے منتقلی کے سلسلے میں لائحہ عمل اور ناکو کا سال 2019 کا کیلنڈر جاری کیا گیا۔
ہندوستان میں عالمی صحت تنظیم کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ہینک بیکڈم ،ناکو، دہلی ریاستی انسداد ایڈز تنظیم، یونیسیف اور دیگر کئی تنظیموں کے سینئر اہلکار بھی اس پروگرام میں موجود تھے ۔