اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت ’’یونیسکو‘‘ نے ایک قرارداد پر رائے شماری کے بعد مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] اور دیوار گریہ پر یہودیوں کا مذہبی رسومات کی ادائی کے حق کا دعویٰ باطل قرار دیا ہے جس پر صہیونی حکومت کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
یونیسکو میں گذشتہ روز منظور کی جانے والی ایک قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور دیواربراق پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔ یہ جگہ مسلمانوں کا تاریخی مذہبی مقام ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور اسلامی حیثیت کو مسخ کرنے کے لیے اپنی مرضی کی من گھڑت اصطلاحات استعمال کرتے ہوئے یہاں پر یہودیوں کا مذہبی حق جتلانے کی ناکام کوشش کرتا رہا ہے۔ صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کی جگہ ’’جبل ھیکل‘‘ اور دیوار براق کے بجائے دیوار گریہ کی اصطلاح استعمال کرکے اس مقدس مقام کو یہودیانے کی سازشون میں مصروف ہے۔
اسرائیل خواتین فوجی مسجد اقصیٰ جانے والی فلسطینی خاتون کی تلاشی لے رہی ہیں۔ [فائل فوٹو]
یونیسکو کی ویب سائیٹ پرپوسٹ کیے گئے قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور دیوار براق صرف مسلمانوں کی ملکیت ہیں جن پر یہودیوں کا کوئی حق نہیں۔ قرارداد کی منظوری پر اسرائیل نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا کہ ’یہ یونیسکو کا ایک بے کار ڈرامہ ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ آج ایک بار پھر اس تنظیم نے یہ فیصلہ صادر کیا ہے کہ جبل ھیکل اور مغربی دیوار[دیوار براق] پر اسرائیلی قوم کا کوئی حق نہیں۔ اسرائیلی حکومت نے قرارداد کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے۔ نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ یونیسکو کے فیصلے کا جبل ھیکل[مسجد اقصیٰ] اور مغربی دیوار[دیوار براق] سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ دیوار چین سے چین کا کوئی تعلق نہیں یا مصر کا اھرام مصر سے کوئی تعلق نہیں۔
درایں اثناء فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یونیسکو کے فیصلے پرمثبت رد عمل آیا ہے۔ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نےکہا ہے کہ یونیسکو کی قرارداد اسرائیل کے لیے واضح پیغام ہے۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے بیت المقدس کوآزاد فلسطینی ملک کا دارالحکومت مان لے اور فلسطین میں مسلمانوں اور مسیحی برادری کے مقدس مقامات پراپنا تسلط ختم کرے۔
جمعرات کے روز ایک سفارتی ذریعے نے بتایا تھا کہ یونیسکو کے ہاں مسجد اقصیٰ اور دیوار براق پر ہونے والی رائے شماری کے دوران قرارداد کےحق میں 24 اور مخالفت میں 6 ووٹ آئے۔ 26 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جب کہ دو ملک غیرحاضر رہے۔