لکھنؤ: اترپردیش میں اسمبلی انتخابات کے لئے ریاست کی برسراقتدار پارٹی کے ساتھ نئے اتحاد میں شامل پارٹیوں کانگریس اور راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے مابین سیٹوں کی تقسیم کے مسئلے پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے اب بھی شک و شبہ برقرار ہے اور اس کی وجہ سے سیاسی اتحاد اور انتخابات کے لئے مشترکہ تشہیری حکمت عملی کے باقاعدہ اعلان میں تاخیر ہورہی ہے ۔
اتحادی پارٹیوں کی طرف سے دعوی کیا گیا ہے کہ یہ عظیم اتحاد بہار کے مہا گٹھ بندھن کی طرح بی جے پی کو ریاست کے اقتدار میں آنے سے باز رکھے گا، لیکن گزشتہ تین دنوں سے سیٹوں کی تقسیم کے مسئلے پر تینوں اتحادی پارٹیوں کے درمیان تعطل برقرار ہے ۔تاہم، ذرائع کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے کے اندر اس سلسلے میں کوئي واضح تصویر سامنے آسکتی ہے اور کل صبح تک نئے اتحاد کا رسمی اعلان ہوسکتا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر اتفاق ہوگیا ہے ، لیکن آر ایل ڈي کی طرف سے 30 سیٹوں کا مطالبہ کیا گیا ہے ، جو دیگر پارٹیوں کے لئے قابل قبول نہیں ہے اور اسی سبب سے اتحاد کے باضابطہ اعلان میں تاخیر ہورہی ہے ۔ تازہ رپورٹوں کے مطابق سماجوادی پارٹی اے کانگریس کو 85 سیٹیں اور آر ایل ڈی کو 15 سیٹیں دینے کو تیار ہے ۔ سماجوادی پارٹی کے ایک سینئر لیڈر نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ پارٹی کے صدر اکھلیش یادو آج شام تک انتظار کریں گے اور اگر کوئي متفقہ حل نہیں نکلتا ہے ، تو وہ اپنی طرف سے امیدواروں کا اعلان کریں گے اور اتحاد کا باضابطہ اعلان مغربی اترپردیش میں مشترکہ تشہری مہم کے دوران کیا جائے گا۔ سماجوادی پارٹی کا ایک طبقہ آر ایل ڈی کے ساتھ اتحاد کے حق میں نہیں ہیں، کیونکہ اس سے مغربی اترپردیش میں مسلم ووٹ بینک متاثر ہوسکتا ہے ۔ اس کے علاوہ جاٹ برادری بھی مکمل طورپر ار ایل ڈی کی حامی نہیں ہے ، کیونکہ اجیت سنگھ نے 2013 کے فسادات کے وقت ان سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔