یوپی کوآپریٹیوبینک (یوپی سی بی) منیجنگ کمیٹی نے سماجوادی حکومت کے دوران سال 2015 میں ہوئی بھرتی کومنسوخ کرتے ہوئے 50 اسسٹنٹ مینیجروں کوبرخاست کردیا ہے۔ منتخب تمام اسسٹنٹ مینیجروں پرالزام لگا تھا کہ یہ تمام افسروں اورلیڈروں کےقریبی تھے اوران کی تقرری کےلئے ضروری تعلیمی اہلیت میں بھی تبدیلی کی گئی تھی۔
یوپی کوآپریٹیو بینک کے صدرتیج ویرسنگھ کی صدارت میں جمعرات کو یوپی سی بی منیجنگ کمیٹی کی میٹنگ میں سبھی اسسٹنٹ مینیجروں کو ایک ماہ کی تنخواہ دے کرنوکری سے ہٹانے کا فیصلہ لیا گیا۔ واضح رہے کی یوپی سی بی امپلائزایسوسی ایشن کےسابق مہامنتری جے سنگھ نے ان بھرتیوں میں گڑبڑی کی شکایت کی تھی۔
یوپی سی بی کےنائب صدرجتیندربہادرسنگھ نے بتایا کہ کل 53 عہدوں کےلئے بھرتی ہوئی تھی۔ ان میں اسسٹنٹ مینیجرکمپیوٹرکےدوعہدوں کی تقرریاں صحیح پائی گئیں، جبکہ ایک امیدوارنے سلیکشن کے بعد تقرری نہیں لی تھی۔
جانچ میں صحیح پائے گئے تھے الزام
الزام لگانے والے جےسنگھ کے مطابق مینیجروں میں کوآپریٹیوڈپارٹمنٹ کےایڈیشنل کمشنر، ایڈیشنل رجسٹرارکے بیٹے اورایک پرائیویٹ سکریٹری کی بیٹی بھی شامل ہے۔ قوانین وضوابط کوطاق پررکھ کراراکین اسمبلی اورموثرافراد کےاہل خانہ کوریوڑی کی طرح نوکری بانٹی گئی تھی، جس کے بعد 2018 میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کےاحکامات دیئے۔
زرعی پیداوارکےکمشنرپربھات کمارنےآئی اے ایس افسرپی کےاپادھیائے سے جانچ کروائی، جس میں سبھی شکایتیں صحیح پائی گئیں۔ تب یوپی سی بی کےاس وقت کے ایم ڈی کومعطل کردیا گیا تھا۔