اتر پردیش کے رام سنیہی گھاٹ شہر میں مقامی انتظامیہ نے عدالتی احکامات کو طاق پر رکھتے ہوئے ایک مسجد کو منہدم کردیا۔ منہدم شدہ مسجد کی کمیٹی کے پاس موجود دستاویز کے مطابق مزکورہ مسجد برطانوی دور حکومت سے موجود تھی۔
انگریزی اخبار دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پیر کو پولیس اور سلامتی اہلکار علاقے میں پہونچے اور لوگوں کو وہاں سے ہٹانا شروع کردیا۔
اسکے بعد بلڈوزر لائے گئے اور دیکھتے دیکھتے چھ دہائیوں سے زیادہ پرانی اس مسجد کو مسمار کردیا گیا۔ اور مسمار شدہ مسجد کے ملبے کو ندی میں پھینک دیا گیا۔
پولیس اور سلامتی اہلکاروں کو مسجد کے اطراف ایک کلو میٹر کے دائرے میں کسی کو داخل نہیں ہونے دینے کے ئے تعنات کیا گیا تھا۔ مقامی حکام کی نگرانی میں مسجد کو اس صورت میں منہدم کیا گیا کہ جب 24اپریل کو جاری ہائی کورٹ کا حکم موجود ہے کہ وبا کے دوران اکتیس مئی تک عمارت کو منہدم ہونے سے محفوظ رکھا جائے۔
اس پورے واقعہ کے بارے میں ضلع مجسٹریٹ آدرش سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ کسی مسجد کے بارے میں نہیں جانتے وہ بس اتنا جانتے ہیں کہ ایک ناجائز عمارت تھی جسے ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اسی لئے علاقائی حکام نے ایکشن لیا ۔ مقامی افراد کا کہنا ہیکہ برسہا برس سے اس مسجد میں پانچوں وقت نماز ہوتی تھی جس میں سیکڑوں لوگ شامل ہوتے تھے۔ گزشتہ 15 مارچ کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے مسجد کمیٹی کو ایک نوٹس بھیجا گیا تھا جس میں مسجد کی زمین کی ملکیت کے ثبوت پیش کرنے کو کہا گیا تھا اور عدالتی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ٹریفک میں رکاوٹ بننے والی ہر غیر قانونی تعمیر کو توڑا جاسکتا ہے۔ مسجد کمیٹی کا کہنا ہیکہ انتظامیہ کو تفصیلی جواب دیا گیا۔ اس بات کے ثبوت پیش کئے گئے کہ مسجد کا 1959 سے بجلی کا کنکشن ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ مسجد سے ٹریفک میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں ہوتی ہے۔ مسجد کمیٹی کے مطابق حکام نے سرکاری ریکارڈ پر کوئی توجہ نہیں دی۔
تصویر بشکریہ دی گارجین
اس بیچ انتظامیہ نے مسجد تک پہونچنے کا راستہ بند کرنے کے لئے دیوار بنا دی۔19 مارچ کو مقامی مسلمانوں کو جمعہ کی نماز کے لئے مسجد میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ جسکی وجہ سے علاقہ میں کشیدگی پیداہوگئی اور لوگوں نے احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والے 35 سے زیادہ مقامی افراد کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا۔ مظاہرین کے خلاف پولیس نے کیس درج کرلئے ہیں۔گزشتہ پیر کو دو پہر بعد انتظامیہ نے مسجد کی مسماری کا کام مکمل کرلیا۔مسجد کمیٹی کے ممبران سمیت مقامی افراد خوف میں روپوش ہو گئے ہیں۔ انہیں گرفتاری کا اندیشہ ہے۔اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیئر مین ظفور احمد فاروقی نے قدیم مسجد کی غیر قانونی طریقے سے مسماری کی مذمت کی ہے۔ فاروقی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد کے انہدام کی اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔