ناگپور: مشتبہ ملزمین کے خلاف بلڈوزر کارروائی سے متعلق سپریم کورٹ کے سخت احکامات کو ایک مرتبہ پھر نظر انداز کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس کارروائی کو انجام دینے کے لیے انتظامیہ نے مبینہ طور پر میونسپل کارپوریشن کے اختیارات کا استعمال کیا ہے۔
انتظامیہ نے مینارٹیز ڈیموکریٹک پارٹی کے سٹی صدر فہیم خان کے گھر کو بلڈوز سے منہدم کر دیا ہے۔ فہیم خان ناگپور میں تشدد کے سلسلے میں زیر حراست ہے۔ فہیم خان ناگپور تشدد واقعہ کا مشتبہ ملزم ہے۔ یہ کارروائی پیر کی صبح کی گئی۔ اس پر ملک سے غداری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مہاراشٹر میں یوپی پیٹرن:
گزشتہ ہفتے ناگپور کے مہال علاقے میں بڑا ہنگامہ ہوا تھا۔ اس پرتشدد تصادم کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ ہوئی۔ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی۔ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ مشتعل ہجوم نے پتھراؤ کیا۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی اور آگ بجھانے کے لیے پہنچنے والے فائر فائٹرز زخمی ہوگئے۔ اس تشدد میں ایک شخص عرفان انصاری کی موت ہو گئی۔ تشدد کے مشتبہ ملزمین کے خلاف جس طرح یوپی اور بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی کی جارہی ہے اسی طرح مہاراشٹر میں اس پیٹرن پر عمل کیا گیا۔
مکان 30 سال کی لیز پر دیا گیا تھا:
تشدد کے مشتبہ ملزم فہیم خان کے گھر پر انتظامیہ کی جانب سے بلڈوزر چلا دیا گیا ہے۔ ناگپور میونسپل کارپوریشن نے یہ کارروائی کی۔ ای ڈبلیو ایس کے تحت این آئی ٹی نے یہ گھر فہیم خان کے خاندان کو 30 سال کے لیز پر دیا تھا۔ یہ گھر فہیم کی والدہ کے نام پر ہے۔ کارروائی سے قبل ناگپور میونسپل کارپوریشن کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
زخمی عرفان انصاری کا انتقال:
ناگپور کشیدگی میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اس تشدد میں زخمی ہونے والے عرفان انصاری کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔ عرفان انصاری 17 تاریخ کو تشدد کے دوران شدید زخمی ہو گئے تھے، اور ناگپور کے میو اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا لیکن علاج کے باوجود وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔
متعدد پولیس اہلکار زخمی:
پولیس ایف آئی آر میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ ناگپور شہر میں پرتشدد واقعہ کے پیچھے اصل ماسٹر مائنڈ مینارٹیز ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے سٹی صدر فہیم خان (38) ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق، اس کی قیادت میں ایک ہجوم نے گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن کو گھیر لیا۔ اس کے بعد مبینہ طور پر ناگپور شہر کے کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ اس میں چار ڈپٹی کمشنر آف پولیس سمیت تقریباً 25 سے 30 پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے۔