لکھنؤ:21 اکتوبر(یواین آئی) اترپردیش پولیس نے پیر کو سخت گیر ہندولیڈر کملیش تیواری کے قاتلوں کی گرفتار ی پر 5 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔ ابھی تک پولیس نے ان کی گرفتاری کی ہر ممکن کوشش کی ہے لیکن وہ ناکام رہی ہے۔
وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ذریعہ تشکیل دی جانے والی ایس آئی ٹی نے رائے بریلی اور مرادآباد کا دورہ کیا لیکن انہیں وہاں سے کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا۔ ایس آئی ٹی کی اطلاع ملی تھی کہ کملیش کے قتل کے بعد ملزمین بذریعہ ٹرین انہیں مقامات پر گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ایس آئی ٹی کو اطلاع ملی تھی کہ مجرمین نے قتل کے بعد بریلی کے اسپتال میں دوا کے لئے گئے تھے کیوں کہ ان میں سے ایک قتل کے دوران زخمی ہوگیا تھا۔ لیکن جب پولیس اسپتال پہنچی تو ملزمین وہاں سے فرار ہوچکے تھے۔
وہیں دوسری جانب یو پی پولیس کملیش کے قتل کی سازش کرنے کے الزام میں گرفتار مولانا محسن شیخ سلیم(24)،فیضان(22) اور راشد پٹھان(23) کو احمدا ٓباد سے ریمانڈ پر لکھنؤ لائی ہے۔اور پوچھ گچھ کے لئے ان کو خفیہ مقام پر رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوسماج پارٹی کے صدر کملیش تیواری کو جمعہ کے دن راجدھانی لکھنؤ کے خورشید باغ علاقے میں ان کی رہائش گاہ پر دو نامعلوم افراد نے چاقو سے حملہ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
قتل کے فورا بعد پولیس نے اپنے سنسنی خیز دعوی میں انکشاف کیا تھا کہ تیواری کے قتل کے تار 2015 میں اس کے ذریعہ پیغمبر محمدﷺ کے خلاف دئے گئے قابل اعتراض بیان سے جڑے ہیں۔اور پولیس اب بھی اسی پر قائم ہے۔لیکن کملیش کے ماں کسم تیواری کے عین خلاف بی جے پی لیڈر پر تیواری کے قتل کے الزامات عائد کرتے ہوئے دیگر کئی سنسنی خیز انکشافات کئے تھے۔
تیواری کی کئی ویڈیو کلپ بھی ہیں جن میں اس نے اپنی خان کا خطرہ بتاتے ہوئے خاص افراد کا نام لیا ہے ۔دلچسپ ہے کہ اس ضمن میں پولیس کملیش تیواری کے ماں نے جو الزامات عائد کئے ان نکات پر ابھی تک کچھ خاص پیش رفت کرتی نظر نہیں آرہی ہے۔