لکھنؤ: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مکمل اکثریت سے حکومت بنانے کی اپیل کرتے ہوئے آج کہا کہ ملک کی قسمت تبدیل کرنے کے لئے اس ریاست کی تقدیر بدلنا ضروری ہے ۔
مسٹر نریندر مودی نے یہاں رمابائی امبیڈکر میدان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی پریورتن ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”ہندوستان کی قسمت تبدیل کرنے کے لئے یوپی (اتر پردیش) کی تقدیر بدلنا ہوگا۔یوپی کے لوگ سیاسی نقطہ نظر سے کافی سمجھ بوجھ رکھنے والے ہیں۔ ان کی عقل دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کی قدرت رکھتی ہے “۔
ملک کو بدلنے کے لئے مرکزی حکومت کی طرف سے کئے جا نے والے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ”میں تو کالا دھن اور بدعنوانی ہٹانے میں لگا ہوا ہوں اور اپوزیشن مجھے ہی ہٹانے میں اپنی پوری طاقت لگا رہا ہے “۔
انہوں نے کہاکہ “وہ کہتے ہیں مودی ہٹاؤ۔ ہم کہتے ہیں بدعنوانی اور کالا دھن ہٹاؤ۔اب ملک کے عوام کو طے کرنا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے “۔
مسٹر نریندر مودی نے کہا کہ جب وہ بدعنوانی ختم کرنے کی بات شروع کرتے ہیں توایک دوسرے کی سخت مخالف سماجوادی پارٹی (ایس پی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) بھی ایک ساتھ جمع ہو جاتی ہیں۔ ان کا مسئلہ صرف ایک ہی رہتا ہے کہ ‘ مودی کو ہٹاؤ’۔
انہوں نے اپیل کی کہ”آپ لوگ ایک بار ذات پات اور اپنے بیگانے کی سوچ سے اوپر اٹھ کر ترقی کے لئے ووٹ دیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ اتر پردیش بدل جائے گا”۔ انہوں نے کہاکہ “میں اتر پردیش سے ممبر پارلیمنٹ ہوں۔مجھے یہاں کی حکومت کا کام دیکھ کر کافی افسوس ہوا۔ میرے پارلیمانی حلقہ بنارس میں بھی روڈ بنوانا ہوتا ہے تو دیکھا جاتا ہے کہ اس کے لئے کس نے رابطہ کیا ہے ۔ سیاست میں اختلافات تو ہوتے ہی ہیں لیکن سرکیں بننا بھی ضروری ہے ۔ تمام رہنما کہتے ہیں کہ ترقی کے کاموں میں بھی امتیازی سلوک ہو رہا ہے ۔ آخر یہ کب تک چلے گا؟”۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت بننے کے بعد اتر پردیش کو ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کا اضافی فنڈ دیا گیا ۔ اگر ان پیسوں کا درست استعمال ہوا ہوتا تو یہ ریاست ترقی کے میدان میں کہاں سے کہاں پہنچ گئي ہوتی لیکن یہاں کی حکومت کی ترجیحات میں ترقی ہے ہی نہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں بی جے پی کی 14 سال کی محرومی ختم ہو گی۔ پارٹی ترقی کو کبھی اس ترازو سے نہیں تولتی۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ 14 سال کے لئے اترپردیش میں بی جے پی کا بن باس ہو گیاہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس ریاست میں ترقی کا بن باس ہو گیا۔ ریلی میں جمع ہونے والی بھیڑ سے پرجوش ہوکر وزیر اعظم نے کہاکہ ” 14 سال بعد لکھنؤ کی سرزمین پر ترقی کا نیا موقع آنے کا نظارہ کررہا ہوں”۔