لکھنؤ : انڈونیشیا کا بتا کر چین سے منگائے گئے اسمارٹ میٹراب اترپردیش میں نہیں لگ سکیں گے۔ پاور کارپوریشن نے تسلیم کیاکہ سپلائی کرنے والی فرم نے دھوکہ سے اسمارٹ میٹرسپلائی کا ٹنڈر حاصل کر لیا تھا، اسے منسوخ کیاجائے گا۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ ریاستی بجلی صارفین کونسل کی جانب سے اجاگرکرنے پر وزیر توانائی نے جانچ کے احکام دیئے تھے۔
غورطلب ہے کہ انرجی ایفی شینسی سروسزلمیٹیڈ یعنی ای ای ایس ایل ریاست میں اسمارٹ میٹرلگوارہاتھا۔ میٹروںکی خرید و فروخت کا کام ای ای ایس ایل کے ذمہ ہے اور انہوں نے ہی چائنیز اسمارٹ میٹر کی کھیپ یوپی میں بھیجی ہے ۔ پی ٹی ہیکسنگ کمپنی جسے اسمارٹ میٹر کا مینوفیکچرربتایاگیاوہ حقیقت میں چائنابیس کمپنی ہے۔
یہ بات بجلی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے وزیر توانائی کے سامنے اجاگر کردی۔ وزیر توانائی شری کانت شرمانے پورے معاملہ کی جانچ کے احکام دیئے تو پاورکارپوریشن کے افسران کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ گزشتہ ۱۷؍جون کو شکایت کے بعد دو شنبہ کو پاور کارپوریشن نے حکم جاری کر دیا کہ مذکورہ میٹریوپی میںنہیں لگائے جائیںگے۔
بتایا جا رہا ہے کہ پورے کھیل میں ای ای ایس ایل کے افسران کے ساتھ پاورکارپوریشن کے افسران کی بھی سازباز ہے۔ میٹروں کی خرید سے پہلے یوپی پی سی ایل کے افسر معائنہ و جانچ کیلئے انڈونیشیا گئے تھے اور ان کی ’اوکے‘ رپورٹ کے بعد ہی میٹروں کی خریداری کی گئی تھی۔ اگر کمپنی چائنابیسڈ تھی توآخرمعائنہ پر جانےوالے افسران نے اس پر توجہ کیوں نہیں دی۔
اب وزیر توانائی کی جانچ کے حکم کے بعد افسر معاملہ میں لیپاپوتی میں مصروف ہوگئے ہیں۔ فی الحال لکھنؤ پہنچے ۸ ہزار پی ٹی ہیکسنگ چائنیزاسمارٹ میٹر کوبلاتاخیر واپس کرتے ہوئے آرڈرکومنسوخ کرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔