یو پی آئی پیمنٹ سسٹم نے ہندوستان کے اندر ڈیجیٹل پیمنٹ کے سبھی پیمانوں کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ایسے میں اب کوئی بھی پیمنٹ کی اس بدلتی دنیا میں پیچھے نہیں رہنا چاہتا۔ یو پی آئی ماڈل میں کمپنیوں کے پاس کمائی کا کوئی آپشن نہیں ہے، اس کے باوجود جلد ہی ملک میں 50 نئی پیمنٹ ایپس پر یو پی آئی سروس شروع ہو سکتی ہے۔
یو پی آئی پیمنٹ سروس کا انتظام و انصرام دیکھنے والی سرکاری کمپنی ’’نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا‘‘ (این پی سی آئی) کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ یعنی ایم ڈی آر (پیمنٹ سروس دینے والی کمپنیوں کی کمائی کا اہم ذریعہ) کی غیر موجودگی کے باوجود ملک میں 50 نئی تھرڈ پارٹی ایپس ریئل ٹائم پیمنٹ کے لئے یو پی آئی سروس کو اپنانا چاہتی ہیں۔
این پی سی آئی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو افسر دلیپ آبسے یہ بات مانتے ہیں کہ یو پی آئی میں انکم ماڈل نہیں ہونے سے پچھلے کچھ سالوں میں بھلے ہی نئی کمپنیاں اس سسٹم کو اپنانے سے بچ رہی ہوں، لیکن گزشتہ ایک سال میں یو پی آئی پیمنٹ سروس کو شروع کرنے کے لئے نئی کمپنیوں کے درمیان رجحان بڑھا ہے۔
ہم نے دیکھا ہے کہ کم از کم 50 نئی تھرڈ پارٹی پیمنٹ ایپس اب مارکیٹ میں انٹری کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ منی کنٹرول سے ایک بات چیت میں انہوں نے یہ بات کہی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی ملک میں یو پی آئی ٹرانزیکشن پوری طرح سے مفت ہے۔ اس کی پروسیسنگ پر ہونے والے خرچ کا بوجھ فن ٹیک کمپنیاں اور بینک اٹھاتی ہیں۔ یہ آگے بھی مفت بنا رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ مرچنٹ اکاؤنٹ میں ریٹ یا ایم ڈی آر اصل میں ایک فیس ہوتی ہے، جو کمپنیاں اس مرچنٹ سے لیتی ہیں جو پیمنٹ ریسیو کرنے کے لئے اس کی سروس کا استعمال کرتا ہے۔ کریڈٹ کارڈ کمپنیوں کے لئے یہ کمائی کا اہم ذریعہ ہوتا ہے۔ یو پی آئی پیمنٹ میں ایم ڈی آر کی سہولت نہیں ہے، کیونکہ یہ پیئر 2 پیئر نیٹورک پر کام کرتا ہے۔
حالانکہ کچھ پیمنٹ کمپنیوں نے ساؤنڈ باکس، ڈیجیٹل کیو آر کوڈ اور پی او ایس سسٹم ڈیولپ کر کے یو پی آئی پیمنٹ کے لئے ایم ڈی آر کا آپشن نکالا ہے۔