قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات کرنے کے امریکی فیصلے کی ان کے اہل خانہ نے تعریف کرتے ہوئے اسے اہم قدم قرار دیا ہے، جو ممکنہ طور پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی تھیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فلسطینی نژاد امریکی کے اہل خانہ نے اسے اہم قدم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ تحقیقات جامع، معتبر اور آزادانہ ہوں گی۔
شیریں ابو عاقلہ 11 مئی کو مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران جاں بحق ہوگئی تھیں۔
فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ نے جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا تھا جس پر ’پریس‘ لکھا ہوا تھا، وہ جنین شہر کے مہاجرین کیمپ میں وہ سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی تھیں۔
پانچ ستمبر کو اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا تھا کہ مئی میں فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو قتل کرنے والا شخص کوئی عسکریت پسند نہیں بلکہ اسرائیلی فوجی تھا۔
ابو عاقلہ کے اہل خانہ نے بیان میں بتایا کہ وہ شروع سے ہی اس معاملے پر امریکی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی امریکی شہری کسی دوسرے ملک میں قتل ہوجائے تو واشنگٹن کو یہی کرنا چاہیے، خاص طور پر جب شیریں ابو عاقلہ جیسی کوئی خاتون کسی غیر ملکی فوجی کی فائرنگ سے ہلاک ہوں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا ہے کہ وہ کسی غیر ملکی تحقیقات میں تعاون نہیں کریں گے۔
بینی گینٹز نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کے محکمہ انصاف نے شیریں ابو عاقلہ کی غلطی کے نتیجے میں افسوسناک موت پر تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) پروفیشنل اور آزادانہ تحقیقات کر چکی ہے، جسے امریکی حکام کو پیش کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فیڈریل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے تحقیقات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
تاہم پولیٹیکو نے رپورٹ کیا کہ ایف بی آئی 11 مئی کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اسرائیلی فورس کے وکیل نے بتایا کہ ممکنہ طور پر جو فوجی اس فائرنگ میں ملوث ہے اس کے خلاف مجرمانہ الزامات میرٹ پر نہیں کیونکہ وہ فرد واحد ایسے علاقے میں تھا جسے اسرائیل فعال جنگی زون سمجھتا ہے۔
وزیر اعظم یائیر لاپد نے فوجی پر مقدمہ چلانے کی تجاویز کو مسترد کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے فوجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بیرون ملک سے صرف پذیرائی حاصل کرنے کے لیے آئی ڈی ایف فوجی پر مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دوں گا، جو خود کو دہشت گردوں کی فائرنگ سے بچا رہا تھا۔
گزشتہ ہفتے ابو عاقلہ کے اہل خانہ اور ساتھیوں نے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جو فلسطین کے میڈیا ورکروں پر بڑے پیمانے پر جنگ کا حصہ تھا، انہوں نے انصاف اور احتساب کا مطالبہ کیا تھا۔
دوحہ میں قائم الجزیرہ اور قطر کی ریاست نے الزام لگایا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے شیریں ابو عاقلہ کو جان بوجھ پر ٹارگٹ کیا تھا۔