امریکا نے ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے بعد افغانستان میں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں۔
امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ افغان دارالحکومت کابل 90 روز میں طالبان کے ہاتھوں میں جاسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں اب بھی موجود امریکیوں کے لیے جاری سیکیورٹی الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کابل میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے جلد پروازوں کا اعلان کیا جائے گا، ساتھ ہی کہا گیا کہ شہری اپنی روانگی میں تاخیر نہ کریں۔
الرٹ میں کہا گیا کہ ‘افغانستان میں موجود امریکی شہریوں کو دستیاب کمرشل ٹرانسپورٹیشن کے ذریعے جلد از جلد وہاں سے نکل جانا چاہیے اور امریکی حکومت کی پروازوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے’۔
جو امریکی شہری پرواز کے ٹکٹ خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے یا بچے یا اہلیہ/شوہر کے ویزے کا انتظار کر رہے ہیں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد سفارتخانے سے رابطہ کریں۔
واضح رہے کہ سفارتخانے کے ذریعے امریکیوں کو ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں بھیجا جانے والا یہ دوسرا الرٹ ہے۔
ہفتے کو جاری پہلے الرٹ میں بھی امریکیوں کو افغانستان سے نکلنے کا مشورہ دیا گیا تھا لیکن یہ بات جمعرات کے الرٹ کی طرح ‘ہنگامی’ بنیاد پر نہیں کی گئی تھی۔
یہ الرٹس طالبان کی ملک بھر میں تیزی سے پیش قدمی کے بعد جاری کیے گئے ہیں اور طالبان نے شمال کا بڑا حصہ بھی قبضے میں لے لیا ہے جہاں سے انہیں کبھی زیادہ حمایت نہیں ملی۔
غزنی پر قبضے کے فوری بعد طالبان نے افغانستان کے تیسرے بڑے شہر ہرات پر بھی قبضہ کر لیا اور اب ان کی ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔
امریکی میڈیا نے جمعرات کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 31 اگست تک تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کی تاریخ قریب آتے ہیں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے۔
ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں طالبان نے افغانستان کے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے کم از کم 11 پر قبضہ کر لیا ہے۔