بنگلہ دیش نے واشنگٹن کی انٹیلی جنس سربراہ تلسی گبارڈ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک میں مذہبی تشدد کے بارے میں ان کے تبصرے بے بنیاد ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تلسی گبارڈ رواں ہفتے بھارت کے سفارتی دورے پر پہنچی تھیں، گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والی تحریک نے بنگہ دیش میں حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد سے نئی دہلی کے ڈھاکا کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔
نئی دہلی نے بارہا بنگلہ دیش پر اقلیتی ہندو شہریوں کو مناسب تحفظ دینے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم ڈھاکا کی نگران انتظامیہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔
تاہم، پیر کو بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو کے دوران بنگلہ دیش میں تشدد کے بارے میں سوال کے جواب میں تلسی گبارڈ نے ان دعوؤں کو تسلیم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ طویل عرصے سے ظلم و ستم، قتل اور بدسلوکی کا معاملہ امریکی حکومت کے لیے باعث تشویش رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کے ساتھ یہ مسئلے پر خصوصی تشویش کا باعث رہا، مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی انہیں بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھا چکی ہے۔
بنگلہ دیش نے آج جاری بیان میں ردعمل دیا کہ تلسی گبارڈ کے تبصرے ’گمراہ کن‘ اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور عوامی شخصیات کو اپنے بیانات بالخصوص حساس مسائل پر حقیقی معلومات کو مدنظر رکھ کر دینا چاہئیں، اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ نقصان دہ دقیانوسی تصوراتیا ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو تقویت نہ ملے۔
بنگلہ دیش کی 17 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 8 فیصد ہندو ہیں۔
واضح رہے کہ تلسی گبارڈ نے ٹرمپ انتظامیہ میں نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر بننے کے فوراً بعد گزشتہ ماہ واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے پیر کو دوبارہ ملاقات کی اور تلسی گبارڈ نے نئی دہلی میں ایک جیو پولیٹیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا اور بھارت کے درمیان پائیدار شراکت کی تعریف کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری دونوں قوموں اور ہمارے رہنماؤں کے درمیان یہ شراکت داری اور دوستی مسلسل بڑھے گی اور مضبوط ہوگی۔
مذہبی تشدد کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس چیف کے تبصرے بے بنیاد ہیں، بنگلہ دیش
بنگلہ دیش نے واشنگٹن کی انٹیلی جنس سربراہ تلسی گبارڈ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا
ہے کہ جنوبی ایشیائی ملک میں مذہبی تشدد کے بارے میں ان کے تبصرے بے بنیاد ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تلسی گبارڈ رواں ہفتے بھارت کے سفارتی دورے پر پہنچی تھیں، گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والی تحریک نے بنگہ دیش میں حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد سے نئی دہلی کے ڈھاکا کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔
نئی دہلی نے بارہا بنگلہ دیش پر اقلیتی ہندو شہریوں کو مناسب تحفظ دینے میں ناکام ہونے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم ڈھاکا کی نگران انتظامیہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔
تاہم، پیر کو بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے ساتھ انٹرویو کے دوران بنگلہ دیش میں تشدد کے بارے میں سوال کے جواب میں تلسی گبارڈ نے ان دعوؤں کو تسلیم کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ طویل عرصے سے ظلم و ستم، قتل اور بدسلوکی کا معاملہ امریکی حکومت کے لیے باعث تشویش رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہا پسندی کے ساتھ یہ مسئلے پر خصوصی تشویش کا باعث رہا، مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی انہیں بنگلہ دیشی حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اٹھا چکی ہے۔
بنگلہ دیش نے آج جاری بیان میں ردعمل دیا کہ تلسی گبارڈ کے تبصرے ’گمراہ کن‘ اور ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور عوامی شخصیات کو اپنے بیانات بالخصوص حساس مسائل پر حقیقی معلومات کو مدنظر رکھ کر دینا چاہئیں، اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ نقصان دہ دقیانوسی تصوراتیا ممکنہ طور پر فرقہ وارانہ کشیدگی کو تقویت نہ ملے۔
بنگلہ دیش کی 17 کروڑ آبادی میں سے تقریباً 8 فیصد ہندو ہیں۔
واضح رہے کہ تلسی گبارڈ نے ٹرمپ انتظامیہ میں نیشنل انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر بننے کے فوراً بعد گزشتہ ماہ واشنگٹن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے پیر کو دوبارہ ملاقات کی اور تلسی گبارڈ نے نئی دہلی میں ایک جیو پولیٹیکل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکا اور بھارت کے درمیان پائیدار شراکت کی تعریف کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہماری دونوں قوموں اور ہمارے رہنماؤں کے درمیان یہ شراکت داری اور دوستی مسلسل بڑھے گی اور مضبوط ہوگی۔