دمشق : امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے فرانس ایک تجویز تیار کر رہا ہے جس میں امریکہ سے ایران پر عائد پابندی ہٹانے کی اپیل کی گئی ہے ۔
لبنان کے نیوز چینل الميادين نے فرانس کے سفارتی ذرائع کے حوالے سے پیر کو اپنی ایک رپورٹ میں یہ اطلاع دی ۔ اس تجویز کے تحت امریکہ آٹھ ممالک کو ایران سے تیل خریدنے کی چھوٹ دے گا ۔
اس میں کے بدلے ایران کو سال 2015 کے بین الاقوامی جوہری معاہدے کی دفعات پر عمل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایران عراق، شام اور یمن میں سرگرم اپنے جنگجوؤں کے گروہوں کو امریکی شراکتداری پر حملہ کرنے سے بھی روکے گا ۔ اس سے قبل فرانس کے صدر امینیول میکران نے پیر کو کہا کہ اس ہفتے وہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے کے تحت مشترکہ کارروائی منصوبہ ( جے سی پی او اے ) کے تمام قریقین سے گفتگو کریں گے ۔ مسٹر میکران نے کہا کہ علاقے میں موجودہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لئے ایران جوہری معاہدے کو بچائے رکھنا ضروری ہے ۔ گذشتہ ہفتے ایران نے بین الاقوامی جوہری معاہدے کے تحت یورینیم اضافہ کی طےشدہ حد کو پار کر لیا ہے ۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) نے اس کی تصدیق بھی کی ہے ۔ ایران نے 3.67 فیصد کی مقررہ حد سے تجاوز کر اپنا یورینیم اضافہ 4.5 فیصد تک کر لیا ہے ۔ واضح ر ہے کہ خلیج عمان میں گذشتہ ماہ آبنائے ہومز کے نزدیک دو تیل ٹینکروں الٹیر اور كوككا كریجيس میں دھماکے کے واقعہ اور ایران کی طرف سے امریکہ کے انٹیلی جنس ڈرون طیارے کو مار گرانے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سال 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے تھے ۔ معاہدے کے تحت ایران نے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا ۔