روس کی جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی دفاعی افواج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکا ’وائرل میوٹیشنز‘ پر تحقیق کر کے ایک نئی وبا کی تیاری کر رہا ہے۔مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، روس کی جوہری، حیاتیاتی اور کیمیائی دفاعی افواج کے کمانڈر ایگور کریلوف نے آج (بدھ) کو “وائرل میوٹیشنز” پر امریکی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ایک نئی وبا کے تجربے کی تیاری کر رہا ہے۔
کریلوف نے روس کے حیاتیاتی تحقیق کے محکمے کا حوالہ دیتے ہوئے جس کے وہ خود انچارج ہیں، کہا کہ اس محکمے کے اہم اور ترجیحی شعبے وائرس اور ان کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ انواع کو روکنے کے لیے ویکسین اور دوائیوں کی تیاری پر کام کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی حیاتیاتی پیداوار کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے میں یہ کہوں گا کہ امریکہ نے 2019 کی طرح وائرل میوٹیشن پر تحقیق کے ساتھ ایک نئی وبا کی تیاری شروع کر دی ہے۔
روسی کمانڈر انچیف نے مزید کہا کہ امریکہ نے اپنی “نام نہاد دفاعی حیاتیاتی ٹیکنالوجی کو جارحانہ مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا ہے اور اس کے علاوہ حیاتیاتی نوعیت کے نازک حالات پیدا کر کے وہ اس ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں عالمی مقاصد کے حصول اور انتظام کے لیے استعمال کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
کریلوف کے مطابق امریکی فوج کے متعدی امراض کا تحقیقی مرکز پینٹاگون کے حیاتیاتی جنگی پروگرام میں اہم کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ ادارہ “فورٹ ڈیٹرک” میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی ترقی کے مرکز کی بنیاد پر بنایا گیا تھا اور اسے دنیا کے حیاتیاتی کنٹرول کے طریقہ کار کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔
کریلوف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے دوران حاصل ہونے والی دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ مرکز دنیا کے مختلف حصوں میں “پیتھوجینز” (وبائی امراض پھیلانے والے جراثیم) کو جمع کرنے میں ملوث ہے۔