اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے شام کے مختلف علاقوں پر 100 سے لیکر 120 میزائل فائر کئے ہیں ۔ امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا بے بنیاد الزام عائد کرکے شام پر فوجی حملے کا آغاز کردیا ہے.
امریکہ اس سے قبل عراق پر بھی کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنا کر فوجی حملہ کرچکا ہے جبکہ عراق میں اب تک کسی کو کیمیائی ہتھیار نہیں ملے ہیں۔ جبکہ شام 2014 میں ایک معاہدے کے تحت اپنے تمام کیمیائی ہتھیار اقوام متحدہ کے حوالے کرچکا ہے ابھی تک امریکہ نے اس بے بنیاد الزام کے حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا اور نہ ہی اس کے پاس کوئی ایسا ثبوت ہے۔ جبکہ امریکہ کئی سال سےدہشتگردی کے بہانے افغانستان پر قابض ہے اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔
ادھر روس کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شام پر حملہ کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے اور شام پر مغربی ممالک کے فوجی حملے کے سنگین نتائج کی ذمہ داری امریکہ ، فرانس اور برطانیہ پر عائد ہوگی۔
واضح رہے کہ امریکہ،برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کربغیر کسی ثبوت کے آج صبح شام پر میزائلی حملہ کیا جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حالانکہ 3 سال قبل اقوام متحدہ نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک قرار دیا تھا جبکہ یہ حملہ ایسے میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی تھی جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اور شام پر حملہ بھی اسی لئے کیا گیا ہے۔