امریکی صدر جو بائیڈن نے عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں مسلمانوں کو یقین دلایا کہ ان کی انتظامیہ اسلامو فوبیا کو نفرت کے نظریے کے طور پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’جب ہم اس عید کی برکات کو منا رہے ہیں تو آئیے اپنے آپ سے امن قائم کرنے اور تمام لوگوں کے حقوق اور وقار کے لیے کھڑے ہونے کے لازوال کام کا بھی دوبارہ عہد کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ میری انتظامیہ اسلامو فوبیا سمیت ہر قسم کی نفرت سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے اس اور متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اعلیٰ سرکاری حکام کے ساتھ ایک بین الایجنسی ٹاسک فورس قائم کی اور ہر امریکی کو مزید جامع قوم بنانے کی ترغیب دی۔
رواں سال اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا پہلا عالمی دن منایا، چونکہ پاکستان نے اس تجویز کا آغاز کیا تھا اس لیے اسے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پہلے مشاہدے کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
15 مارچ کا دن اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ یہ 2019 کرائسٹ چرچ کی مسجد پر فائرنگ کی برسی کا دن ہے، جس میں 51 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے پیغام میں ان لوگوں کو یاد کرنے پر توجہ مرکوز کی جو تشدد اور ظلم و ستم کی وجہ سے عید پر اپنے گھروں سے دور تھے۔
انہوں نے اپنے عید کے پیغام میں کہا کہ ’جیسا کہ ہم جشن منارہے ہیں، ہمیں ان لوگوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو تنازعات، تشدد، ظلم و ستم یا انسانی بحرانوں کی وجہ سے اپنے گھروں کی حفاظت اور آرام میں ایسا کرنے سے قاصر ہیں‘۔
عید کے موقع پر انہوں نے اپنے پیاروں سے جدا ہونے والوں کو یقین دلایا کہ امریکا ٹوٹے ہوئے خاندانوں کو دوبارہ ملانے کے لیے کام جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا امن، انصاف اور سب کے لیے مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے اپنے عزم میں اٹل ہے، ہم آپ کو خوشیوں بھری عید الفطر کی مبارک باد دیتے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ رمضان اور عید کے دوران دکھائی جانے والی ’سخاوت‘ سے متاثر ہوئے جب مسلمان ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں اور خیرات کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’ہمیں اس سال ایک بار پھر وائٹ ہاؤس میں عید الفطر منانے پر فخر ہے تاکہ متاثر کن مسلمان امریکیوں کی عزت کی جاسکے جو ہمارے ملک میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔‘
متنوع مذہبی گروہ
ورلڈ پاپولیشن ریویو کے مطابق اسلام امریکا میں عیسائیت اور یہودیت کے بعد تیسرا سب سے بڑا مذہب ہے، امریکا میں کل 35 لاکھ مسلمان آباد ہیں جو امریکا کی کل آبادی کا تقریباً 1.1 فیصد ہیں۔
امریکی مسلمان امریکا میں نسلی لحاظ سے متنوع مذہبی گروہوں میں سے ایک ہیں جن کی کوئی اکثریت نہیں ہے، 25 فیصد سیاہ فام، 24 فیصد سفید فام، 18 فیصد ایشیائی، 18 فیصد عرب، 7 فیصد مخلوط نسل اور پانچ فیصد ہسپانوی ہیں۔
ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی نے اس سال عید کو اسکول کی چھٹی کے طور پر تسلیم کیا ہے، ایک ہائی اسکول ٹیچر نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس عید پر مجھے عید کی نماز کے بعد کام پر واپس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی’۔