ایرانی سمندری حدود میں داخل ہونے کے بعد حراست میں لئے جانے والے امریکی بحری فوجیوں کو رہا کر دیا گیا۔
ابنا ۔ کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ نے بدھ کو ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا کہ یہ ثابت ہو جانے کے بعد کہ امریکی بحریہ کی جنگی کشتیاں دانستہ طور پر ایرانی سمندری حدود میں داخل نہیں ہوئی تھیں، امریکی بحری فوجیوں کو رہا کر دیا گیا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ خلیج فارس میں ایرانی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے بعد امریکا کی دو جنگی کشتیوں کو روک لیا گیا اور ان کشتیوں میں موجود فوجیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اپنے تازہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ امریکا کی یہ دونوں جنگی کشتیاں دانستہ طور پر نہیں بلکہ غلطی سے ایرانی سمندری حدود میں داخل ہوئی تھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجیوں نے اپنی غلطی کی معافی مانگ لی ہے جس کے بعد ان کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اس بیان کے مطابق امریکیوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ، دوبارہ ایسی غلطی کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ امریکی بحریہ کی دو جنگی کشتیاں منگل کو خلیج فارس میں جزیرہ فارسی کے قریب ایرانی سمندری حدود میں داخل ہو گئی تھیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جنگی کشتیوں نے انھیں وارننگ دی جس کے بعد یہ دونوں امریکی کشتیاں اپنی جگہ پر رگ گئیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ان دونوں کشتیوں کو اپنی تحویل میں لے کر ان میں سوار فوجیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ حراست میں لئے جانے والے دس امریکی فوجیوں میں ایک عورت اور نو مرد شامل تھے۔
جس وقت یہ جنگی کشتیاں روکی گئیں اس وقت قریب ہی لیکن بین الاقوامی سمندری حدود میں امریکا کا ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز اوراسی طرح فرانس کا چارلس ڈیگال طیارہ بردار بحری جہاز موجود تھا۔
بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ٹیلیفون پر اس سلسلے میں گفتگو کی تھی۔ جان کیری نے اس ٹیلیفونی گفتگو میں کہا تھا کہ امریکی بحریہ کی یہ دونوں کشتیاں غلطی سے ایرانی حدود میں داخل ہوگئی تھیں۔ انھوں نے اپنے فوجیوں کی رہائی کی درخواست بھی کی تھی۔