بیجنگ: چین نے اگست میں ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کرکے امریکا کو حیران کردیا۔فنانشنل ٹائمز کی رپورٹ کا حوالہ دے کرکہا گیا کہ پانچ نامعلوم ذرائع نے میزائل کے تجربے کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چینی فوج نے ہائپرسونک راکٹ لانچ کیا جس نے ’لو اوربٹ‘ میں دنیا کے گرد چکر لگایا اور اپنے ہدف سے 40 کلومیٹر دور گرا۔
رپورٹ میں لوگوں کو انٹیلی جنس کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ چین نے ہائپرسونک ہتھیاروں کے حوالے سے حیرت انگیز پیش رفت کی ہے اور امریکی حکام کے سمجھنے سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہے۔
امریکا اور روس ہائپرسونک میزائل بھی تیار کر رہے ہیں اور گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے ایک نئے تیار کردہ ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔
2019 کی ایک پریڈ میں چین نے اپنے ہائپرسونک میزائل بشمول ڈی ایف -17 کے نام سے معروف ہتھیاروں کو پیش کیا تھا۔
بیلسٹک میزائل آؤٹر اسپیس (بیرونی خلا) میں اڑتے ہیں۔ ہائپرسونک ہتھیاروں کا دفاع کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ کم اونچائی پر اہداف کی طرف اڑتے ہیں لیکن آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ یا تقریباً 6 ہزار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار حاصل کر سکتے ہیں۔
روس نے 2018 کے اوائل میں بین البراعظمی ہائپر سپرسانک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
اس حوالے سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ’ایونگارڈ‘ نامی ہائپر سانگ میزائل کے کامیاب تجربے پر کہا تھا کہ ’ہائپر سپرسانک میزائل سے دفاعی نظام غیرمعمولی مضبوط ہو گیا‘۔
اس سے قبل مارچ 2017 کو روس نے کنزحال نامی ہائپرسانک میزائل کا کامیاب تجربہ کی تھا جو آواز کی رفتار سے 10 گنا تیز سفر کی صلاحیت رکھتا ہے۔