امریکہ میں تقریباً 10 ہزار سرکاری ملازمین ٹرمپ کے نرغے میں آ گئے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے معاون ایلن مسک کے ساتھ مل کر ایک ہی دن میں 9500 سرکاری ملازمین کو نوکری سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
یہ ملازمین سرکاری زمین کے تحفظ سے لے کر ریٹائرڈ جوانوں کی دیکھ بھال تک کے کام میں لگے ہوئے تھے۔ اطلاع کے مطابق نوکرشاہی کو کم کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بڑا قدم اٹھایا ہے۔
محکمہ داخلہ، توانائی، ویٹرن افیئرس، زراعت، صحت اور دیگر کئی محکموں میں ملازمین کی کٹوتی کی گئی ہے۔ جن لوگوں کو نوکری سے نکالا گیا ہے ان میں سے زیادہ تر پروبیشن پیریڈ میں تھے۔
بہت سارے ملازمین کو نوکری کرتے ہوئے ایک سال بھی نہیں ہوا تھا۔ وہیں کچھ سرکاری ایجنسیوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ ان میں کنزیومر فائنانشیل پروٹیکشن بیورو بھی شامل ہے۔ اس درمیان انٹرنل ریونیو سروس میں بھی ہزاروں ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق 15 اپریل سے پہلے اس ڈپارٹمنٹ میں بھی بڑی تعداد میں ملازمین پر گاج گر سکتی ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے مطابق 75 ہزار ایسے بھی ملازمین تھے جنہوں نے ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلن مسک کی مخالفت میں اپنی مرضی سے ہی نوکری چھوڑ دی۔
امریکہ کا کُل سویلین اسٹاف تقریباً 23 لاکھ کا ہے۔ ایسے میں تقریباً 3 فیصد سرکاری ملازمین نے اپنے من سے ہی نوکری چھوڑ دی ہے۔