تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستبرداری کا اعلان کرتا ہے تو عالمی طاقتوں سمیت امریکا کو اپنے فیصلے پر سخت پشیمانی ہو گی ‘جس کی مثال ماضی’ میں نہیں ملے گی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ دھمکی دے چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو منسوخ کرسکتے ہیں جبکہ مذکورہ معاہدے کی تاریخ تجدید 12 مئی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ ‘مسئلے کا حل نکالیں’ ورنہ ایران کو دوبارہ پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں واضح کیا کہ ‘اگر امریکا جوہری معاہدے سے خود کو الگ کرتا ہے تو دنیا دیکھے گی کہ امریکا کو اتنی شرمندگی اٹھانا پڑے گی جس کی مثال تاریخ میں نہیں مل سکتی’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ اور یہودیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایرانی عوام متحد ہیں’۔
اس حوالے سے حسن روحانی نے مزید کہا کہ ‘دائیں اور بائیں بازوں کی سیاسی جماعتیں، اصلاحات پسند اور آزاد خیال سب متحد ہیں’۔
واضح رہے کہ 26 اپریل کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی وجوہات کو جواز بنا کر آئندہ ماہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوجائیں گے۔
فرانسیسی صدر کا یہ بیان ان کے حالیہ تین روزہ امریکی دورے کے بعد سامنے آیا تھا، جس سے قیاس آرائیاں کا سلسلہ شروع ہوا کہ فرانسیسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل نہیں کرسکے۔
ایران اور عالمی طاقتوں بشمول برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین 2015 میں ویانا میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق ایک معاہدہ طے پایا تھا۔
معاہدے کی رو سے ایران بلیسٹک میزائل بنانے کے تمام پروگرام بند کردے گا اور اس معاہدے کے متبادل کے طور پر ایران پر لگائی گئی پابندیاں اٹھا لی جائیں گی اور اسے امداد کے لیے اربوں روپے حاصل ہوسکیں گے۔
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد مرتبہ کہا کہ ‘تہران کو جوہری طاقت بننے نہیں دیں گے جو اسرائیل کے دشمنوں کی مدد کرتا ہو’۔