اجودھیا میں بابری مسجد کے فریق حاجی محبوب اور محمد عمر کی شری شری روی شنکر کے نمائندہ گوتم وج سے رام مندر – بابری مسجد معاملہ میں صلح سمجھوتے کو لے کر ہوئی ملاقات کو لے کر اختلافات سامنے آگئے ہیں ۔ معاملہ میں بابری مسجد کے اہم فریق اقبال انصاری نے واضح کردیا ہے کہ سمجھوتے کا اب کوئی مطلب نہیں ہے۔
اقبال انصاری نے کہا کہ شری شری روی شنکر اور حاجی محبوب سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے ان لوگوں سے کوئی ملاقات ہی کی ہے۔ یہی نہیں انہوں نے واضح کردیا کہ جن لوگوں نے صلح سمجھوتے کی بات کی ہے ، ان کے کچھ کرنے سے نہ کچھ ہونے والا ہے اور نہ ہی ان کے ذریعہ کئے گئے کسی بھی صلح سمجھوتے کا کوئی مطلب ہے۔
اجودھیا مسئلہ پر صلح کی کوشش پر اقبال انصاری نے کہا : اب کوئی مطلب نہیں
اقبال انصاری ۔ فوٹو ۔ نیوز 18 ۔
اقبال انصاری نے کہا کہ نہ تو صلح سمجھوتے کو لے کر ہمارے یہاں کوئی آیا ہے ، نہ ہی کوئی بات ہوئی ہے۔ سننے میں ضرور آیا ہے کہ روی شنکر کے نمائندہ آئے تھے اور حاجی محبوب کے یہاں گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہمیںکوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ نہ تو وہ فریق ہیں نہ ہماری کوئی ان سے بات چیت ہوئی ہے۔
اقبال انصاری نے کہا کہ سمجھوتہ کا اب کوئی مطلب نہیں ہے ۔ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ ہم نے مہنت دھرم داس کو لے کر ایک مہم بھی چلائی ہے۔ اس کی ایک شروعات ہوئی ہے۔ اقبال انصاری نے کہا کہ روی شنکر کا جو گروپ ہے ، اس سے ہمارا کوئی ناطہ نہیں ہے۔ ان لوگوں کے بات کرنے سے نہ مسئلہ حل ہونے والا ہے اور نہ ہوگا۔