سری نگر:وادی کشمیر میں موسم سرما کے آغاز سے قبل ہی سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ روزمرہ کی خوراک میں استعمال ہونے والی سبزیاں جیسے پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوگئی ہیں۔
سبزیوں اور دوسرے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے علاوہ بجلی سپلائی کی آنکھ مچولی کے نہ تھمنے والے سلسلے اور پینے کے پانی کی بگڑتی ہوئی سپلائی نے اہلیان وادی کو مشکلات کی دلدل میں دھکیل دیا ہے ۔
یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے بدھ کے روز شہر کے مختلف بازاروں کا دورہ کیا، نے سبزیوں کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے سے عام لوگوں کو انتہائی پریشان پایا۔ نامہ نگار نے بتایا کہ سبزی فروشوں کے پاس سبزیاں خریدنے کے لئے آنے والے دس میں سے آٹھ افراد قیمتیں معلوم کرنے کے ساتھ ہی بغیر کسی خریداری کے واپس چلے جاتے ہیں۔ ہمارے نامہ نگار کو بیشتر لوگوں نے بتایا کہ سبزیوں کی قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ وہ خریدنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتے ۔ لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے خشک دالیں اور سبزیاں موسم سرما بالخصوص چلہ کلان اور چلہ خورد کے لئے محفوظ کر رکھی تھیں لیکن بازروں میں سبزیوں کی قیمتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔
تاہم سبزی فروشوں اور سبزی ڈیلروں کا کہنا ہے کہ وادی کے لئے سبزیوں کا قریب 80 فیصد اسٹاک ان دنوں جموں ، نذدیکی ریاست پنجاب اور شمالی ہند کی دوسری ریاستوں سے درآمد کی جاتی ہیں اور قیمتوں میں اضافے ہماری طرف سے نہیں بلکہ اس طرف سے ہے جہاں سے یہ درآمد کی جاتی ہیں۔ مٹر فی کلو جو ایک ماہ قبل 40 سے 50 فروخت کی جارہی تھی، اب فی کلو 80 روپے سے 100 روپے تک فروخت کی جارہی ہے ۔ ٹماٹر فی کلو جو ایک ماہ قبل 20 سے 30 روپے فروخت کیا جارہا تھا، اب فی کلو 50 سے 60 روپے فروخت کیا جارہا ہے ۔ اسی طرح پیاز کی قیمت 30 روپے سے پچاس فیصد اضافے کے ساتھ 60 روپے پر آگئی ہے ۔ بینز فی کلو 50 روپے سے 70 روپے ، پھول گھوبی فی کلو 40 روپے سے 50 روپے ، گاجر فی کلو 40 روپے سے 50 روپے فروخت ہورہی ہے ۔ تاہم کشمیر شلجم و مولی اور درآمدی آلو کی قیمتیں کسی حد تک اعتدال میں ہے ۔ شلجم ، مولی اور آلو فی کلو 30 روپے فروخت کی جارہی ہے ۔ کشمیری ساگ جو ایک ماہ قبل 20 سے 30 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیاجاتا تھا، اب 40 سے 50 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے ۔محمد عبداللہ نامی ایک شہری نے یو این آئی کے نامہ نگار کو بتایا ‘سبزیوں کی قیمتیں ایک عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ موسم سرما میں سبزیوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ سبزیوں کی قیمتوں کو اعتدال پر لانے کے لئے اپنا رول ادا کرے ‘۔ بیشتر لوگوں کا الزام تھا کہ بازاروں میں اشیائے ضروریہ بالخصوص سبزیوں کی قیمتوں کی چیکنگ کا کوئی نظام نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیںآسمان کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے صرف قیمتیں مقرر کی جاتی ہیں لیکن بازاروں میں اِن پر عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں، اس کی چیکنگ کا کوئی نظام نہیں ہے ۔ غلام قادر نامی ایک شہری نے بتایا ‘گذشتہ ایک ماہ کے دوران اشیائے ضروریہ خاص طور پر سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا ہے اور انتظامیہ قیمتوں پر نظر رکھنے میں کلی طور پر ناکام ہوئی ہے ‘۔