نئی دہلی : مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اتوار کو ایک اچھی پہلے کرتے ہوئے غیر قانونی طریقے سے تین طلاق دینے والوں کا سماجی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا. لیکن اس سے بہت مولانا اور طلاق کے خلاف مسلسل آواز اٹھا رہے متاثرین ناخوش ہیں۔
لوگوں نے بورڈ کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی اور اس سے خواتین کے خلاف انيا بتایا. آپ کو بتا دیں پرسنل لاء بورڈ نے اتوار کو طلاق دینے کے قانون قائد بھی جاری کئے جسے لے کر لوگ ناخوش نظر آئے.
خبروں کے مطابق، تین طلاق کی مخالفت کر رہے سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ طلاق دینے والے کا نہیں بلکہ ‘تین طلاق’ کا ہونا چاہئے. انہوں نے کہا کہ جب جرم ہی نہیں رہے گا تو مجرم کہاں سے آئے گا. لوگوں کا کہنا ہے کہ پرسنل لاء بورڈ نے تین طلاق کو جائز ٹھہرا کر خواتین اور بیٹیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا.
وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بورڈ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ غیر شرعی طریقے سے طلاق دینے والوں کی مخالفت گے لیکن شرعی طریقے سے طلاق دینے کی وجہ کیا ہے اسے لے کر بورڈ بھی سپشٹھ نہیں ہے. یہ تین طلاق کا چلن مکمل طور پر بند ہونا چاہئے.
اس کے علاوہ کچھ مسلم مذہب گرووں کا کہنا ہے کہ تین طلاق پر جب ستی رواج جیسا قانون بنے گا تبھی یہ بند گے. اس پر بورڈ کے فیصلے سے پيڈ़تاو کو راحت نہیں ملے گی.
بورڈ کے مطابق ایسا ہوتا ہے طلاق
اگر میاں بیوی میں اختلاف ہو تو پہلے وہ خود ان تضادات کو ختم کرنے کی کوشش کریں.
ان دونوں کو یہ بات سامنے رکھنی چاہئے کہ ہر شخص میں کچھ كمجوريا ہوتی ہیں اور بہت سی اچھائیاں بھی ہوتی ہیں.
اگر اس طرح سے بات نہ بنے تو عارضی طور پر ٹوٹنا کیا جا سکتا ہے.
اگر یہ دونوں ہی طریقے ناکام ہو جائیں تو دونوں خاندانوں کے سمجھدار لوگ معاہدے کی کوشش کریں.
یا پھر دونوں طرف سے ایک ایک بیچوان بنا میاں بیوی کے درمیان تضاد کو ختم کرنے کی کوشش ہو.
اگر اس کے باوجود بات نہ بنے تو بیوی کو پاکی کی حالت میں شوہر ایک طلاق دے کر چھوڑ دے.
اس کے بعد تین ماہ دس دن عدت کے گزر جائیں. اس دوران شوہر رابطہ کرے اور اگر سمجھوتہ ہو جائے تو پھر میاں بیوی کی طرح دونوں اپنی زندگی بسر کریں.
اگر عدت کے درمیان شوہر نے رابطہ نہیں کیا اور معاہدہ نہیں ہوا تو عدت کے بعد خود ہی نکاح ختم ہو جائے گا اور دونوں نئے سرے سے زندگی شروع کرنے کے ذمہ دار ہوں گے.
بیوی حاملہ ہوگی تو عدت کی مدت حمل ختم ہونے تک جاری رہے گی.
طلاق دینے کی صورت میں شوہر بیوی کو مہر اور عدت کی مدت خرچ آئے گا اور اگر مہر باقی ہو تو وہ بھی فورا ادا کرنی ہوگی.
اگر عدت کے بعد سمجھوتہ ہو جائے تو باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دونوں نئے نکاح کے ذریعے میاں بیوی کا رشتہ جی سکتے ہیں.
دوسری صورت یہ ہے کہ شوہر پاکی کی حالت میں ہو ایک طلاق دے اور پھر دوسرے مہینے دوسرا طلاق دیں اور تیسرے مہینے تیسری طلاق دے.
تیسرے طلاق سے پہلے اگر سمجھوتہ ہو جائے تو شوہر رابطہ کر لے اور پچھلا نکاح بحال کر لے.
اگر بیوی شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ہے تو وہ کھلا کے ذریعے اس رشتے کو ختم کر سکتی ہے.