ممبئی، 5 اکتوبر (یو این آئی) بطور ویلن اپنے کیئرئر کا آغاز کرنے والے اور پھر فلم انڈسٹری میں بطور ہیرو شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے صدابہار اداکار ونود کھنہ نے اپنی اداکاری سے مداحوں کے درمیاں اپنے انمت نقوش چھوڑے ہیں۔
چھ اکتوبر 1946 میں پاکستان کے پیشاور میں پیدا ہوئے ونود کھنہ نے گریجویشن کی تعلیم ممبئی سے پوری کی۔ اسی دوران انہیں ایک پارٹی کے دوران ڈائریکٹر پروڈیوسر سنیل دت سے ملنے کا موقع ملا۔ سنیل دت ان دنوں اپنی فلم من کی بات کےلئے نئے چہرے کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے فلم میں ونود کھنہ سے بطور معاون ہیرو کام کرنے کی پیش کش کی جسے ونود کھنہ نے بخوشی منظور کرلیا۔
اس فیصلے کے بعد گھر پہنچنے پر ونود کھنہ کو اپنے والد سے کافی ڈانٹ بھی سننی پڑی۔ یہاں تک کہ ونود کھنہ نے جب اپنے والد سے فلم میں کام کرنے کے بارے میں کہا تو ان کے والد نے ان پر بندوق تان لی اور کہا اگر تم نے فلموں میں کام کرنا شروع کیا تو میں تمہیں گولی ماردوں گا۔ بعد میں ونود کھنہ کی ماں کے سمجھانے پر ان کے والد نے ونود کھنہ کو فلموں میں دو سال تک کام کرنے کی اجازت دے دی اور کہا اگر فلم انڈسٹری میں کامیاب نہیں ہوئے تو گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا ہوگا۔
سال 1968 میں ریلیز فلم من کی بات باکس آف پر ہٹ رہی۔ فلم کی کامیابی کے بعد ونود کھنہ کو آن ملو سجنا، میرا گاؤں میرا دیش، سچا جھوٹا، جیسی فلموں میں ویلن کا رول نبھانے کا موقع ملا لیکن ان فلموں کی کامیابی کے باوجود ونود کھنہ کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔
ونود کھنہ کو ابتدائی کامیابی گلزار کی فلم میرے اپنے سے ملی ۔ اسے محض ایک اتفاق ہی کہا جائے گا کہ گلزار نے اس فلم سے بطور ڈائریکٹر شروعات کی تھی۔ اسٹوڈینٹس پولیٹکس پر مبنی اس فلم میں مینا کماری نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ فلم میں ونود کھنہ اور شتروگھن سنہا کے درمیان ٹکراؤ دیکھنے لائق تھا۔
سال 1973 میں ونود کھنہ کو ایک مرتبہ پھر سے ڈائریکٹر گلزار کی فلم اچانک میں کام کرنے کا موقع ملا جو ان کے کیئرئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ مزے کی بات ہے کہ اس فلم میں کوئی نغمہ نہیں تھا۔ سال 1974 میں ریلیز فلم امتحان ، ونود کھنہ کے فلمی کیئریر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی۔ 1977 میں فلم امر -اکبر-انتھونی ونود کھنہ کی سب سے کامیاب فلموں میں ثابت ہوئی۔
منموہن دیسائی کی ہدایت میں بنی یہ فلم کھویا پایا فارمولے پر مبنی تھی۔ تین بھائیوں کی زندگی پر مبنی اس ملٹی اسٹارر فلم میں امیتابھ بچن اور رشی کپور نے بھی اہم کردار ادا کئے تھے۔
سال 1980 میں فلم قربانی ونود کھنہ کے کیئرئر کی ایک سپرہٹ فلم ثابت ہوئی۔ فیروز خان کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ونود کھنہ کی دمدار اداکار ی کے لئے انہیں فلم فییئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
-80 کی دہائی میں ونود کھنہ شہرت کی بلندیواں پر جاپہنچے اور ایسا لگنے لگا کہ سپر اسٹار امیتابھ بچن کو ان کی گدی سے وہ ہی اتار سکتےہیں لیکن ونود کھنہ نے فلم انڈسٹری کو الوداع کہہ دیا اور آچاریہ رجنیش کے آشرم میں پناہ لے لی۔
سال 1987 میں ونود کھنہ نے ایک بار پھر سے فلم انصاف کے ذریعہ فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔ 1988 میں فلم دیاوان ونود کھنہ کے فلمی کیریئر کی بہت اہم فلم ثابت ہوئی۔ حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔
فلموں میں کئی طرح کے کردار ادا کرنے کے بعد ونود کھنہ نے سماج سیوا کے لئے سال 1997 میں سیاست میں قدم رکھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر 1998 میں گرداس پور سے چناؤ لڑ کر لوک سبھا کے ممبر بنے۔ بعد میں انہوں نے کابینی وزیر کے طور پر بھی کام کیا۔ ونود کھنہ اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں بھی بی جے پی کے ٹکٹ پر گرداس پور سے چناؤ جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔
سال 1997 میں اپنے بیٹے اکشے کھنہ کو فلم انڈسٹری میں لانے کے لئے ونود کھنہ نے فلم ہمالیہ پتر بنائی۔ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔ ناظرین کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے ونود کھنہ نے چھوٹے پردے کی بھی جانب رخ کیا اور مہارانہ پرتاپ اور میرے اپنے جیسے سیریلوں میں اپنی کارکردگی کےجوہر دکھائے۔
ونود کھنہ نے اپنے چار دہائیوں پر مشتمل فلمی کیرئر میں تقریباً 150 فلموں میں اداکاری کی۔ اپنی دمدار اداکاری سے ناظرین کو محضوظ کرنے والے ونود کھنہ 27 اپریل 2017 کو ہم سبھی سے الوادع کہہ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔